نو اسموکنگ زون میں سگریٹ پینا
یوں تو سگریٹ پینا ویسے بھی کراہت سے خالی نہیں ہے؛ لیکن نو اسموکنگ زون میں خاص طور پر سگریٹ پینا درست نہیں ہے، اور مکروہ تحریمی کے درجہ میں ہے۔

سوال:آلودگی کے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس پس منظر میں ریلوے اسٹیشن ، مارکیٹ، شاپنگ مال اور ائیرپورٹ وغیرہ میں گورنمنٹ کی طرف سے ہدایت دے دی گئی ہے کہ یہاں سگریٹ پینے کی اجازت نہیں ہے، اور چوں کہ سگریٹ پینے والوں کی بھی بڑی تعداد ہے؛
اس لئے اس کے لئے اسموکنگ زون بنا دیا گیا ہے کہ جن حضرات کو سگریٹ پینا ہو، وہ اس جگہ آکر پی لیں، کیا اس قانون کی پابندی شرعی نقطۂ نظر سے بھی ضروری ہے؟
(کفایت اللہ، سنتوش نگر)
جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی ایسے عمل سے منع فرمایا ہے، جس سے دوسروں کو نقصان ہو:
لا ضرر ولا ضرار (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: ۲۳۴۰)
فقہاء نے بھی اس اصول کو سامنے رکھ کر فتاویٰ دیے ہیں، جیسے حیض کے کپڑے اور خون کو دفن کرنے کا حکم دیا گیا ہے؛ کیوں کہ اگر ان کو دفن نہیں کیا گیا تو تعفن پیدا ہونے کا امکان ہے:
تدفن أربعۃ: الظفر والشعر وخرقۃ الحیض والدم (فتاویٰ تاتارخانیہ: ۱۸؍۲۱۰)
نیز فقہاء نے ایک اصول مقرر کیا ہے کہ جو چیز کسی نقصان کا ذریعہ بن جائے، وہ نقصان کو نوعیت کے اعتبار سے حرام یا مکروہ ہوگی:
فھٰھنا أربعۃ أقسام: الأول وسیلۃ موضوعۃ للافضاء الی المفسدۃ… وجاء ت بالمنع من القسم الأول کراھۃ أو تحریما بحسب درجاتہ فی المفسدۃ (اعلام الموقعین: ۳؍۱۳۶)
اس لئے یوں تو سگریٹ پینا ویسے بھی کراہت سے خالی نہیں ہے؛ لیکن نو اسموکنگ زون میں خاص طور پر سگریٹ پینا درست نہیں ہے، اور مکروہ تحریمی کے درجہ میں ہے۔