چیف جسٹس آف انڈیا نے دستورِ ہند کی کھل کر ستائش کی
چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کے دن کہا کہ دستورِ ہند خودحکمرانی‘ وقار اور آزادی کا قابل تعریف مقامی پراڈکٹ ہے۔
ممبئی: چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کے دن کہا کہ دستورِ ہند خودحکمرانی‘ وقار اور آزادی کا قابل تعریف مقامی پراڈکٹ ہے۔
بعض لوگ اس کے برعکس اظہارِ خیال کرتے ہیں جبکہ کئی دیگر کو اس کی کامیابی پر شک ہے۔ سی جے آئی ناگپور میں مہاراشٹرا نیشنل لا یونیورسٹی کے پہلے کانوکیشن (جلسہ تقسیم ِ اسناد) سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے سامراجی آقاؤں نے ہمیں یہ دستور نہیں دیا۔ دستور کو اس کے اُس تناظر میں جس میں وہ ابھرا‘ دیکھا جائے تو وہ قابل تعریف دکھائی دیتا ہے۔ سی جے آئی نے یہ بھی کہا کہ دستور نے شاندار کامیابیاں حاصل کیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ماضی میں جس نابرابری کی جڑیں گہری تھیں وہ آج بھی پائی جاتی ہے۔ دستور کی تمہید کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہ مختصر ہے لیکن دستور کا وزنی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دستور دیسی ہے‘ انگریز آقاؤں کا عطا کردہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر امبیڈکر کو درپیش دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ ہندوستانیوں کو آج جو دستوری حقوق حاصل ہیں اس کے لئے انہیں ڈاکٹر امبیڈکر کا شکرگزار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سماج میں ذات پات کی لعنت ابھی بھی برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبا تازہ برفباری یا ابتدائی بارش کی طرح ہوتے ہیں جس پر کوئی داغ دھبہ نہیں ہوتا۔ سی جے آئی نے ولیم شیکسپیئر کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی تمہید میں سبھی کے لئے سماجی‘ معاشی اور سیاسی انصاف کے حصول کی بات کہی گئی ہے۔