شمالی بھارت

امرتسر کے اسکول کو بم سے اڑانے کی دھمکی، تین طلبہ گرفتار

امرتسر کے ڈی اے وی پبلک اسکول میں بم کی دھمکی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے ایک دن بعد پنجاب پولیس نے جمعرات کو نویں جماعت کے تین طالب علموں کو مبینہ طور پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

امرتسر: امرتسر کے ڈی اے وی پبلک اسکول میں بم کی دھمکی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے ایک دن بعد پنجاب پولیس نے جمعرات کو نویں جماعت کے تین طالب علموں کو مبینہ طور پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

بدھ کی شام واٹس ایپ پر دو پیغامات کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا – ایک میں بم دھماکے کی دھمکی اور دوسرا اسکول میں فائرنگ کی دھمکی۔ دونوں پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا تھا اور دھمکی انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں تحریر تھی۔

اس کے فوراً بعد اسکول کی سیکورٹی بڑھا دی گئی اور کیمپس میں پنجاب پولیس کے کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا۔ پنجاب پولیس کی مختلف ٹیموں نے دھماکہ خیز مواد کے لیے احاطے کو بھی چیک کیا۔ بعد ازاں ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ اسکول کے تین طلبہ نے یہ افواہ پھیلائی تھی۔

پولیس ان کے محرکات جاننے کے لیے ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔بدھ کی رات بم کی دھمکی ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے کنور وجے پرتاس سنگھ جمعرات کی صبح یہاں اسکول پہنچے۔ تاہم بعد میں پتہ چلا کہ اسکول کے اردگرد کوئی فائرنگ نہیں ہوئی بلکہ کسی نے یہ افواہ پھیلائی ہے۔

اس کی تصدیق کرتے ہوئے ایم ایل اے کنور وجے پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ڈی اے وی پبلک اسکول لارنس روڈ میں سب کچھ معمول پر ہے۔ پولیس یہاں سیکورٹی میں تعینات ہے اور فائرنگ کی افواہ پھیل گئی ہے۔ میں نے اس سلسلے میں اسکول انتظامیہ اور پولیس سے بات کی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ فائرنگ کی اطلاع کے بعد پولیس نے ضروری ڈرل کی۔ ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ سکول معمول کے مطابق کھلا ہے۔ احتیاط کے طور پر خصوصی کمانڈوز بھی جائے واقع پر تعینات کردیا گیا ہے۔ بچوں کے والدین کسی بھی شک کی صورت میں ان کے موبائل نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

پولیس کمشنر ارون پال سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ پیغام کسی شرارتی عنصر نے وائرل کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کی رات ڈی اے وی پبلک اسکول کو بم کی دھمکی کا پیغام انٹرنیٹ میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔

پیغام میں لکھا گیا ہے کہ 8 ستمبر کو اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا جائے گا۔ پولیس اس بات کا پتہ لگا رہی ہے کہ دھمکی کا پیغام کس موبائل سے اور کس کے ذریعے وائرل ہوا ہے۔

پولیس سائبر سیل نے وائرل میسج کی چھان بین کی تو تین گھنٹے میں پورا معاملہ حل ہو گیا۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ یہ افواہ اسکول کے طلبہ نے پھیلائی تھی۔ یہ بچے نابالغ ہیں جس کی وجہ سے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم اگر اسکول انتظامیہ شکایت کرے تو بچوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔