بھارت

انتخابی مہم میں فرقہ وارانہ بیان بازی پرامریکہ کی نظر

ہندوستان میں تعینات اعلیٰ ترین سفارت کار نے آج کہاکہ حکومت امریکہ ہندوستان میں انتخابی مہم کے دوران دیئے جانے والے بیانات کو جن سے فرقہ وارانہ نفرت ظاہر ہوتی ہے، یہ مسئلہ حکومت ہند کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔

نئی دہلی: ہندوستان میں تعینات اعلیٰ ترین سفارت کار نے آج کہاکہ حکومت امریکہ ہندوستان میں انتخابی مہم کے دوران دیئے جانے والے بیانات کو جن سے فرقہ وارانہ نفرت ظاہر ہوتی ہے، یہ مسئلہ حکومت ہند کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔

امریکی چارج ڈی افیرس الزیبتھ جونس نے کہاکہ یہ ہماری اپنے ہندوستانی رفیقوں کے ساتھ مستقل طورپر ہونے والی ایک اہم بات چیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اس نتیجہ خیز تعلقات کے فوائد میں سے ایک ہے کہ ہم بہت سارے مسائل پر بات کرسکتے ہیں۔

آسان مسائل، مشکل مسائل،ایسے مسائل جن پر ہم متفق ہوسکتے ہیں اورایسے مسائل جن پر ہم اتفاق نہیں کرسکتے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ بیان بازی کے بارے میں مزید کہاکہ ہم کافی عرصہ سے اس مسئلہ پر بحث کررہے ہیں اورکرتے رہیں گے۔ وزیراعظم نریندرمودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتخابی مہم میں ان کی پارٹی بی جے پی نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزبیانات کااستعمال کیا۔

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا2002کے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق بیان بھی مسلمانوں کے لئے اشتعال انگیزہے۔امیت شاہ نے کہاتھاکہ گجرات میں افراتفری کے ماحول کی وجہ سے ترقی کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔2002میں انہوں (مسلمانوں)نے فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث ہونے کی کوشش کی۔

ہم نے انہیں ایسا سبق سکھایا، ہم نے انہیں جیل میں ڈال دیا۔ امیت شاہ نے کسی برادری کانام نہیں لیاتھا لیکن بی جے پی کی جارحانہ ہندوتوا برانڈ کی سیاست کے تناظر میں اس کی تشریح مسلمانوں کے حوالہ سے کی گئی جن کی بڑی اکثریت دراصل 2002 کے فسادمتاثرین میں شامل ہے جب وزیراعظم نریندرمودی چیف منسٹر تھے۔

بعدازاں دیگر بی جے پی قائدین جیسے چیف منسٹر آسام ہیمنت بسواشرمانے بھی ایسی بیان بازی پر زوردیاہے۔ بی جے پی گجرات میں اپنی27 سالہ غیرمنقسم حکمرانی جاری رکھنا چاہتی ہے اوراسے امید ہے کہ ہماچل پردیش میں بھی اس کی حکومت برقرار رہے گی۔ شرمانے جمعرات کے روز این ڈی ٹی وی انٹرویودیتے ہوئے کہاتھاکہ ہندولوگ عام طورپرفسادات میں حصہ نہیں لیتے، ہندو”جہاد“ کرنے میں یقین نہیں رکھتے۔

امریکہ کی عبوری سفارت کارنے کسی بیان کی نشاندہی نہیں کی۔ انہوں نے اترکھنڈمیں جاری ہند۔ امریکہ فوجی مشقوں کے بارے میں بھی بات کی جن پر چین نے اعتراض کیاہے۔الزیبتھ جونس نے کہاکہ میں آپ کی توجہ ہندوستانی فریق کے بیان کی جانب مبذول کرانا چاہوں گی۔

اس سے چین کاکوئی لینادینا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ ہندوستان جس کے ساتھ چاہے مشق کرتاہے اورہم اس معاملہ پرتیسرے ملک کو ویٹونہیں دیتے۔ہندوستان کے ساتھ تجارت کیلئے ممکنہ ترجیحی معاہدہ کے بارے میں جونس نے کہاکہ باہمی تجارت پچھلے سات سال کے دوران دگنی ہوکر157 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

مجھے نہیں لگتاکہ کسی کاماننا ہے کہ ہمیں تجارتی معاہدہ کی ضرورت ہے۔ فی الحال اس معاملہ پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی ہے۔وہ ایک بریفنگ کے ایک حصہ کے طورپر چند صحافیوں سے بات چیت کررہی تھیں۔ جوبائیڈن انتظامیہ نے حکومت کی تبدیلی کے بعد ہندوستان کیلئے مستقل مندوب کا تقرر نہیں کیاہے۔ قبل ازیں ڈونالڈٹرمپ انتظامیہ نے کینتھ جسٹر کوہندوستان میں اپنا مستقل مندوب مقرر کیاتھا جوحکومت کی تبدیلی کے بعدروانہ ہوگئے۔