حیدرآبادسوشیل میڈیا

دوست کابے دردی کے ساتھ قتل‘ملزم نے گرل فرینڈکولاش دکھائی

ایک نوجوان جس نے اپنے دوست نوین کا سفاکانہ انداز میں قتل کردیاتھا اوراس کا سرتن سے جدا کرتے ہوئے اس کے دل کوچیر دیا اور اس کے اعضائے مخصوصہ کوکاٹ دیئے تھے‘نے اپنی گرل فرینڈکومتاثرہ (نوین) کی لاش دکھانے جائے وقوع لے گیا تھا۔

حیدرآباد: ایک نوجوان جس نے اپنے دوست نوین کا سفاکانہ انداز میں قتل کردیاتھا اوراس کا سرتن سے جدا کرتے ہوئے اس کے دل کوچیر دیا اور اس کے اعضائے مخصوصہ کوکاٹ دیئے تھے‘نے اپنی گرل فرینڈکومتاثرہ (نوین) کی لاش دکھانے جائے وقوع لے گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات
جائیداد کے لئے نوجوان کے ہاتھوں باپ اور ماموں کا قتل
آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل، خاتون گرفتار
عطاپور کی جم کے احاطہ میں قتل کا معمہ حل،8ملزمین گرفتار
ایک ہی خاندان کے 4 افراد کا قتل، 6 ماہ کی شیر خوار بھی شامل

تلنگانہ پولیس نے پیر کے روز یہ انکشاف کیاہے۔ راچہ کنڈ پولیس کمشنریٹ کی عبداللہ پورمٹ پولیس نے ملزم پی ہری کرشنا سے پوچھ تاچھ کے بعد اس بہیمانہ قتل کے بارے میں چونکادینے والے انکشافات کئے۔ پولیس نے ہری کرشنا کی گرل فرینڈکو ملزم نمبرتین بناتے ہوئے اسے گرفتار کرلیاہے۔ حسن جسے اس کیس میں پہلے ہی گرفتار کرلیاگیاہے‘ اسے اس سفاکانہ قتل کیس میں ملزم نمبر2 بنایاگیا ہے۔

ہری کرشنا نے اپنے ایک دوست 21 سالہ نوین کوجو ایک انجینئرنگ طالب علم تھا‘17 فروری کو شہر کے مضافاتی علاقہ پداعنبرپیٹ میں بے دردی کے ساتھ قتل کردیاتھا۔ تاہم یہ واقعہ ایک ہفتہ کے بعد اس وقت منظرعام پر آیا جبکہ ملزم نے خودکوپولیس کے حوالہ کردیا۔ ڈی سی پی ایل بی نگر بی سائی سری نے میڈیا کے نمائندوں کوبتایا کہ نوین کو قتل کرنے کے بعد ہری کرشنا نے متاثرہ کے سرکوقلم کردیا۔ اس کا دل چیردیا اور اس کے اعضائے مخصوصہ کاٹ دیئے۔ کرشنا نے ان اعضاء کوایک بیاگ میں رکھا اور بائک پر بیاگ کے ساتھ اپنے دوست حسن کے گھر موقوعہ برہمن پلی پہونچا۔

بعدازاں وہ اور اس کا دوست حسن نوین کے ان اعضاء کومنے گوڑہ کے قریب پھینک دیئے۔ اس کے بعد کرشنا‘ دوست حسن کے گھر واپس آیا‘کپڑے تبدیل کئے اور وہ رات میں حسن کے گھر میں قیام کیا۔ اگلی صبح ملزم اپنی گرل فرینڈ کے گھربی ایس ریڈی نگر کالونی گیا جہاں اس نے اپنی معشوقہ کونوین کے قتل کے بارے میں بتایا اور اخراجات کے طورپر اس نے لڑکی سے 1500 روپے بھی لئے اور وہ وہاں سے چلاگیا۔ہری کرشنا اوراس کی گرل فرینڈ دونوں پابندی کے ساتھ فون پر بات کیا کرتے تھے۔ 20 فروری کوملزم ہری کرشنا‘ لڑکی کے گھرگیااور اسے (لڑکی) کو بائک پر بٹھاکر اس مقام لے گیا جہاں نوین کو قتل کیاتھا۔ لڑکی نے دورسے نوین کی لاش دیکھی۔

نوین کے افراد خاندان نے 21 فروری کو ہری کرشنا کوفون کیا اورپوچھا کہ نوین آخرکہاں ہے؟ وہ خوف زدہ ہوگیا۔اس خوف سے کہ کہیں اس کا جرم منظرعام پر نہ آجائے‘وہ کھمم روانہ ہوگیا۔ بعدازاں اس نے وجئے واڑہ اور وشاکھاپٹنم چلاگیا پھر وہاں سے وہ والد سے ملنے 23 فروری کوورنگل روانہ ہوا۔ اس کے والد نے اسے بتایا پولیس تجھے ڈھونڈرہی ہے۔ والد نے مشورہ دیاکہ خودکوپولیس کے حوالہ کردے۔

24 فروری کوہری کرشنا حیدرآباد پہونچا اور اپنے دوست حسن کے گھر گیا۔ دونوں منے گوڑہ گئے جہاں نوین کے جسمانی اعضاپھینک دیئے تھے‘وہ یہاں سے ان اعضا کواکھٹا کئے اور اس مقام پر لئے گئے جہاں نوین کا قتل کیاگیا تھاپھرانہیں آگ لگادی۔بعدازاں ہری کرشنا اپنی گرل فرینڈ کے مکان گیا جہاں اس نے غسل کیایہاں سے وہ سیدھا عبداللہ پورمٹ پولیس اسٹیشن پہونچااورخود کو پولیس کے حوالہ کردیا۔