مذہب

کمیشن کی شکل میں اُجرت

کسی کے لئے گاہک تلاش کرنا یا کسی گاہک کے لئے اس کی مناسب شئے تلاش کرنا ایک جائز عمل ہے اور جائز عمل کی اُجرت لینا بھی جائز ہے۔ ،

سوال:- آج کل مکان کے خریدنے اور بیچنے میں دلالی کی جاتی ہے اور دلال کمیشن وصول کرتے ہیں ، دلال کے بغیر زمین کا بیچنا دشوار ہوتا ہے اور بعض اوقات اپنی خواہش کے مطابق زمین یا مکان کا خریدکرنا بھی دشوار ہوتا ہے ، تو اس طرح دلالی کا کام کرنے والے دلال کی خدمات سے استفادہ کرنے اور اس کام پر کمیشن لینے کا کیا حکم ہے ؟(محمد کامران، سکندرآباد)

جواب :- کسی کے لئے گاہک تلاش کرنا یا کسی گاہک کے لئے اس کی مناسب شئے تلاش کرنا ایک جائز عمل ہے اور جائز عمل کی اُجرت لینا بھی جائز ہے ،

اب اُجرت مقرر کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں :

ایک یہ کہ ایک متعین رقم مقرر کردی جائے ، جیسے فلاں کام کی اُجرت ایک ہزار روپے ہوگی ، یہ زیادہ بہتر ہے اور اس کے درست ہونے پر اتفاق ہے ،

دوسری صورت فیصد کے طورپر اُجرت متعین کرنے کی ہے ، مثلاً آپ جتنی قیمت میں فروخت کریں گے ، اس کا دو فیصد اُجرت ادا کرنی ہوگی ، اس کو ’ اُجرت سمسار ‘ کہا جاتا تھا ، بعد کے فقہاء نے اس کے رواج کو دیکھتے ہوئے اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اس کی وجہ سے کوئی نزاع پیدا نہیں ہوتی ہے ، اس کو درست قرار دیا ہے ؛

اس لئے اُجرت مقرر کرنے کی یہ صورت بھی جائز ہے :’’ سئل عن محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار ، فقال : ارجو أنہ لا باس بہ ، وان کان فی الأصل فاسداً لکثرۃ التعامل وکثیر من ہذا غیر جائز فجوزوہ لحاجۃ الناس إلیہ کدخول الحمام الخ ‘‘ (ردالمحتار : ۹؍۸۷) —

البتہ یہ ضروری ہے کہ معاملہ واضح ہو اور اس میں جھوٹ اور دھوکہ نہ ہو ، مثلاً کمیشن کی بات اس نے دونوں فریقوں سے کی ؛ لیکن ایک فریق سے کہا کہ میں جو کچھ نفع لے رہا ہوں ، آپ ہی سے لے رہا ہوں ، دوسرے فریق سے نہیں لیتا تو یہ جھوٹ بھی ہے اور دھوکہ بھی ، یہ جائز نہیں ہوگا ۔