حیدرآباد

بی جے پی غریبوں کی دشمن، صنعت کاروں کی دوست: کے کویتا

کویتا نے کہا کہ ٹی آ رایس حکومت نے مرکزی حکومت سے میڈارام جاترا کو قومی درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا مگر آج تک اس مسئلہ پر بھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔

حیدرآباد: ٹی آ رایس رکن کونسل کے کویتا نے مرکزی حکومت پر تلنگانہ کے لئے قبائیلی یونیورسٹی کی منظوری کے معاملہ میں سرد مہری اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان
لون ایپ کے ایجنٹس کی ہراسانی، ایک شخص نے خودکشی کرلی
شعبہ لائف سائنسس کیلئے50 ہزار گریجویٹس کو ہنر مند بنانے کا ہدف: سریدھر بابو

آج ملگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے ٹی آ رایس حکومت نے قبائیلی یونیورسٹی کے قیام کے وعدے کو پورا کرنے کیلئے چار بار نمائندگی کی گئی۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی حکومت کے نام مکتوب بھی روانہ کئے تھے مگر تمام نمائندگیوں کو برف دان میں ڈال دیا گیا۔ آج تک اس موضوع پر ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

 کویتا نے کہا کہ ٹی آ رایس حکومت نے مرکزی حکومت سے میڈارام جاترا کو قومی درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا مگر آج تک اس مسئلہ پر بھی کوئی مثبت جواب  نہیں دیا گیا۔ دوسری طرف حکومت تلنگانہ کی جانب سے میڈارام جاترا کیلئے چار بار سو، سو کروڑ روپے جاری کئے۔

 انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت ہی پسماندہ طبقات اور قبائیلیوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کررہی ہے۔ مرکزی حکومت ان طبقات کا استحصال کررہی ہے۔ مرکزی حکومت کو فوری طور پر پسماندہ طبقات کے لئے علیحدہ ”بی سی سنٹر“ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے بی جے پی کو غریبوں کی دشمن اور صنعت کاروں کی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ  کے سی آر سنگارینی کالریز کے تحفظ کیلئے کام کررہے ہیں تو دوسری طرف مرکزی حکومت اسے خانگی اداروں کے ہاتھوں فروخت کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت بہر صورت سنگارینی کالریز کا تحفظ کرے گی اور عوام کے تمام طبقات کی ترقی وخوشحالی کے مقصد کے تحت آگے قدم برھائے گی۔