بھارت

موب لنچنگ پر سزائے موت، ہندوستانی فوجداری قوانین میں بڑی تبدیلیاں، پارلیمنٹ میں بل پیش

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج لوک سبھا میں تین بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1860 کے انڈین پینل کوڈ کو بھارتیہ نیائے سنہتا سے بدل دیا جائے گا اور بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا، ضابطہ فوجداری کی جگہ لے گا جبکہ بھارتیہ ساکشیہ، انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے گا۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے آج نوآبادیاتی دور کے فوجداری قوانین پر مکمل نظر ثانی کا اعلان کیا ہے تاکہ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) اور نابالغوں کی عصمت ریزی جیسے جرائم کے لئے سزائے موت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بغاوت (غداری) کا قانون ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ ’’اتحاد کو خطرے میں ڈالنے‘‘ کاقانون متعارف کرایا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
حیدرآباد میں مسلمانوں سے دوستی کرنے پر نوجوان پر ہندؤں کی ٹولی کا حملہ
بیرون ملک چھٹیوں کیلئے شہزادوں کے ٹکٹس بک: امیت شاہ
یہ الیکشن مذہب کے تحفظ کا ہے:شاہ (ویڈیو)
امیت شاہ کا جعلی ویڈیومعاملہ، 27 مقدمات درج

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج لوک سبھا میں تین بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1860 کے انڈین پینل کوڈ کو بھارتیہ نیائے سنہتا سے بدل دیا جائے گا اور بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا، ضابطہ فوجداری کی جگہ لے گا جبکہ بھارتیہ ساکشیہ، انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے گا۔

تینوں بلز کو ان کا جائزہ لینے کے لئے اسٹینڈنگ کمیٹی (قائمہ کمیٹی) کے پاس بھیج دیا گیا ہےؤ

نظرثانی شدہ قوانین میں علیحدگی، مسلح بغاوت، تخریبی سرگرمیوں، علیحدگی پسند سرگرمیوں اور ملک کی خودمختاری یا ہندوستان کی یکجہتی اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے معاملات سے متعلق ایک نیا جرم شامل کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بغاوت (ملک سے غداری) کا قانون منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اسے ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں کے طور پر دیکھتے ہوئے دفعہ 150 سے بدل دیا گیا ہے۔

دفعہ 150 کے مطابق جو کوئی بھی، جان بوجھ کر، الفاظ کے ذریعے، یا تقریر کا یا تحریر کے ذریعہ، یا اشاروں کے ذریعہ، یا ظاہری نمائندگی کے ذریعہ، یا الیکٹرانک مواصلات کے ذریعہ یا مالی ذرائع کے ذریعہ، یا دوسری صورت میں لوگوں کو بھڑکاتا ہے، جوش پیدا کرتا ہے، حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرتا ہے، علیحدگی یا مسلح بغاوت یا تخریبی سرگرمیاں یا علیحدگی پسند سرگرمیوں کے جذبات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، یا ہندوستان کی خودمختاری یا اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالتا ہے؛ یا ایسی کسی مماثل حرکت میں ملوث ہوتا ہے تو مرتکب کو عمر قید یا قید کی سزا دی جائے گی جو سات سال تک ہو سکتی ہے۔ جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔

نئے بل میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم، قتل اور ملک کے خلاف جرائم کے قوانین کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پہلی بار چھوٹے جرائم کی سزا میں کمیونٹی سرویس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

مجوزہ قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرفتاری سے بچنے والوں پر ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

پولیس کو 90 دنوں کے اندر ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) پر اپ ڈیٹ دینا ہوگا اور کہیں سے بھی ای۔ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے۔ تلاشی اور قانونی کارروائی کے عمل کی ویڈیو گرافی کرنی ہوگی۔

مجوزہ قانون کے تحت انتخابات کے دوران ووٹرز کو رشوت دینے پر ایک سال قید کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔

نیز جرائم کو صنفی غیرجانبدار بنایا گیا ہے۔ منظم جرائم اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے مسئلے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے دہشت گردی کی کارروائیوں اور منظم جرائم کے نئے جرائم کو عبرتناک سزاؤں کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔

مختلف جرائم کے لئے جرمانے اور سزاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ اجتماعی عصمت دری کے لئے 20 سال قید سے لے کر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ نئے بلوں میں سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہے۔

امیت شاہ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ یہ اقدام برطانوی دور کے قوانین میں ترمیم کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ قوانین جو منسوخ کر دیئے جائیں گے… ان قوانین کا محور برطانوی انتظامیہ کو تحفظ اور مضبوط بنانا تھا، خیال صرف سزا دینا تھا نہ کہ انصاف کرنا، نئے قوانین ان کی جگہ لے کر ہندوستانی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا جذبہ پیدا کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئے لیگل فریم ورک کا مقصد سزا دینا نہیں ہوگا، انصاف فراہم کرنا ہوگا۔ جرم کو روکنے کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے سزا دی جائے گی۔

a3w
a3w