بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد116تک پہنچ گئی،کیرالا میں 2 روزہ سوگ
اب تک 34لاشوں کی شناخت کی گئی ہے، جن میں سے 18 لاشیں متعلقہ افراد کے حوالہ کردی گئیں۔ چیف منسٹر نے مزید بتایا کہ 16لاشیں دریائے چلیار میں تیرتی ہوئی پائی گئیں، جوکہ کوتکل گاؤں کے قریب واقع ہے۔
وائیناڈ(کیرالا): کیرالا کے ضلع وائیناڈ کے پہاڑی علاقوں میں موسلادھار بارش کے دوران مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے 116 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 128سے زیادہ افراد زخمی بتائے جارہے ہیں۔ چیف منسٹر کیرالا پی وجین نے بتایا کہ یہ انتہائی افسوسنا ک سانحہ نہ صرف ریاست بلکہ ملک گیر سطح پر غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 34لاشوں کی شناخت کی گئی ہے، جن میں سے 18 لاشیں متعلقہ افراد کے حوالہ کردی گئیں۔ چیف منسٹر نے مزید بتایا کہ 16لاشیں دریائے چلیار میں تیرتی ہوئی پائی گئیں، جوکہ کوتکل گاؤں کے قریب واقع ہے۔
اس کے علاوہ کئی انسانی جسم کے ٹکڑے بھی دستیاب ہوئے ہیں،جن کی شناخت ہنوز نہیں ہو پائی ہے۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ حادثہ کے مہلوکین کے لاشوں کے ٹکڑے ہیں جو ابھی ملبہ میں دبی ہوسکتی ہیں۔ شدید بارش اور مٹی کے تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
بتایا جاتا ہے کہ کئی افراد ملبہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آج صبح کی اولین ساعتوں میں جبکہ عوام محوخواب تھے یہ سانحہ پیش آیا۔ کئی افراد اور محکموں سے مدد طلب کی گئی تاکہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاسکے۔ بچاؤ کارکنوں کی جانب سے اقدامات شروع کردئے گئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات میں ضلع کلکٹر ماگھاشری ڈی آر نے بتایا تھا کہ 45 افراد کی ہلاک ہوئے ہیں۔ کلکٹر نے مزید بتا یا تھا کہ 9افراد دریائے چلیار میں بہہ گئے تھے، جنہیں برآمد کرلیا گیا ہے۔ یہ واقعہ مالاپورم میں پیش آیا۔ لاشوں کو مختلف دواخانوں کے مردہ خانوں کو لے جایا جارہا ہے، تاکہ وہاں ان کا پوسٹ مارٹم اور شناخت کی جاسکے۔
حکام نے بتایا ہے کہ منداکائی، چورالمالا، اتامالا اور نولپوزہ مواضعات متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ بچاؤ کارکنوں کی جانب سے پھنسے ہوئے افراد کے تخلیہ کے لئے انتھک کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں ہندوستانی فوج کا بھی اشتراک و تعاون حاصل کیا گیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کے علاوہ ریاستی حکومت کی امدادی ٹیمیں بھی کاموں میں سرگرم ہیں۔ پولیس کے علاوہ فائر فورس بھی امدادی کاموں میں حصہ لے رہی ہے۔ مٹی کے تودے گرنے کی وجہ کئی افراد کے ملبہ تلے دب جانے کا امکان ہے، لیکن حکام نے اِس کی توثیق نہیں کی۔ متاثرین کی جانب سے امداد کے لئے فون کالس کئے جارہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ تباہ شدہ مکانات کے علاوہ ملبہ میں پھنسے ہوئے افراد کی جانب سے فون کالس کئے جارہے ہیں۔ متاثرہ افراد کو بچانے کے لئے کارکن سرگرم ہیں۔ ریاستی وزیر مال کے راجن نے بتایا کہ 70سے زائد افراد مٹی کے تودے گرنے کی وجہ زخمی ہوگئے ہیں۔ جنہیں مختلف دواخانوں میں شریک کیاگیا ہے۔ حکومت کیرالا نے بچاؤ اور راحت رسانی اقدامات کے لئے ہندوستانی فوج کی مدد طلب کی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بارش اور مٹی کے تودے گرنے پر تشویش کااظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے چیف منسٹر پنارائی وجین سے بات چیت کی ہے اور مرکز کی جانب سے ریاست کو ممکنہ مدد کا تیقن دیا ہے۔ کلکٹر میگھاشری نے بتایا کہ راحت رسانی اور امدادی کام جاری ہے۔
اس مقصد کے لئے این ڈی آر ایف، فائر فورس، پولیس اور دوسرے محکمہ جات کے ملازمین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ پہاڑی علاقوں سے بڑے بڑے پتھر گرنے کی وجہ راحت رسانی کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی جارہی ہے۔ بارش کی وجہ بتایا جاتا ہے کہ ذخیرے آب کی سطح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور کئی درخت جڑ سے اکھڑ گئے ہیں۔