گیان واپی سروے رپورٹ فریقین کو دی جائے گی
وارانسی ضلع عدالت نے چہارشنبہ کے دن آمادگی ظاہر کی کہ گیان واپی مسجد کامپلکس کی آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) سائنٹفک سروے رپورٹ ہندو اور مسلم فریقین کو دستیاب کرائی جائے۔

وارانسی (یوپی): وارانسی ضلع عدالت نے چہارشنبہ کے دن آمادگی ظاہر کی کہ گیان واپی مسجد کامپلکس کی آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) سائنٹفک سروے رپورٹ ہندو اور مسلم فریقین کو دستیاب کرائی جائے۔
فریقین کو اس سلسلہ میں حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ یہ پیشرفت مہربند لفافہ میں 18 دسمبر کو وارانسی کی ضلع عدالت میں گیان واپی مسجد کامپلکس کی اے ایس آئی رپورٹ داخل ہونے کے زائداز ایک ماہ بعد ہوئی۔
رپورٹ داخل ہونے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے عدالت میں درخواست داخل کی تھی کہ اے ایس آئی رپورٹ منظرعام پر لائی جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ رپورٹ مہربند لفافہ میں داخل نہیں کی جاسکتی تاہم اے ایس آئی نے گیان واپی سروے رپورٹ کی اجرائی ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس کا کہنا تھا کہ رپورٹ کا متن منظرعام پر لانا ٹھیک نہیں ہوگا۔ اس سے افواہیں پھیلیں گی۔
اے ایس آئی نے یہ پتہ چلانے کے لئے کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد کامپلکس کا سائنٹفک سروے کیا تھا کہ 17 ویں صدی کی مسجد کسی ہندو مندر کے ملبہ پر تو نہیں بنی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی ضلع عدالت کے احکام کو برقرار رکھا تھا اور کہا تھا کہ سروے انصاف کے مفاد میں ضروری ہے اور اس سے تنازعہ کے دونوں فریقوں کو فائدہ ہوگا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے احکام کے بعد انجمن انتظامیہ مساجد وارانسی نے جس کے زیرانتظام گیان واپی مسجد ہے‘ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں ہائی کورٹ کے اے ایس آئی سروے کے احکام پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔