شمالی بھارت

جمشید پور تشدد، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پیام پوسٹ کرنے ایف آئی آر درج

پولیس نے بتایا کہ بی جے پی لیڈر ابھئے سنگہ گرفتار افراد میں شامل ہے۔ درایں اثنا وشوا ہندو پریشد نے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات اور خاطیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا۔

جمشید پور: جمشید پور میں ایک مذہبی جھنڈے کی بے حرمتی پر حالیہ تشدد پھوٹ پڑنے کے دوران ایک مخصوص فرقہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ قابل اعتراض پیام تحریر کرنے پر ایک شخص کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کیا گیا۔ حکام نے یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
ایکشن میں تبدیلی سے گیندبازی میں بہتری : کلدیپ یادو
دنیش گنڈوراؤ کے گھر کو آدھا پاکستان کہنے پر ایف آئی آر درج
مرشدآباد میں رام نومی پر جھڑپیں، الیکشن کمیشن ذمہ دار: ممتا
40وکلاء کے خلاف ”جھوٹا کیس“ درج کرنے پر پولیس عہدیدار معطل
مسخ شدہ عریاں تصویر بھیج کر جیل سے ہسٹری شیٹرس کے جبری وصولی کالس

 انھوں نے بتایا کہ مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے ڈپٹی کمشنر وجیا جادھو کی ہدایت پر کیس درج کیا گیا۔ ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ ایک مخصوص مذہب اور فرقہ کو نشانہ بنانے والے ملزم کے فیس بک اکاؤنٹ پر پیام تحریر کرنے کا پولیس پتہ چلائی۔

 پولیس نے بتایا کہ ملزم فرار ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ضلع انتظامیہ سوشل میڈیا پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کمل کشور نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ شاستری نگر میں دو مختلف فرقوں کے گروپس کے مابین اتوار کے دن تشدد کے سلسلے میں جملہ 67 افراد کو ابھی تک گرفتار کیا گیا ہے۔

 پولیس نے بتایا کہ بی جے پی لیڈر ابھئے سنگہ گرفتار افراد میں شامل ہے۔ درایں اثنا وشوا ہندو پریشد نے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات اور خاطیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وی ایچ پی کے سکریٹری ویریندر ساہو کی زیرقیادت وفد نے گورنر ِ جھارکھنڈ سی بی رادھا کرشنن سے ملاقات کرکے یہ مطالبہ کیا۔