دہلی

صرف مسلمانوں میں طلاق کو جرم قرار دیاگیا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بورڈ کے چیرپرسن آکار پٹیل نے کہاہے کہ ہندوستان میں خونخوار قوم پرستی پیدا ہوگئی ہے اور حال ہی میں مسلمانوں کے ساتھ امتیاز برتنے قانون کے ذریعہ اجازت دی گئی ہے۔

نئی دہلی: ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بورڈ کے چیرپرسن آکار پٹیل نے کہاہے کہ ہندوستان میں خونخوار قوم پرستی پیدا ہوگئی ہے اور حال ہی میں مسلمانوں کے ساتھ امتیاز برتنے قانون کے ذریعہ اجازت دی گئی ہے۔

وہ یہاں مصنف اور فلم ساز چنتا رویندرن عرف چنتا روی کایادگاری لکچر بعنوان ”اکھنڈ بھارت: مابقی جنوبی ہند“ دینے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ پٹیل نے بزرگ صحافی پی سائی ناتھ کو روی سے موسوم ایوارڈ بھی عطا کیا۔

پٹیل نے کہا کہ صرف مسلمان ایسی برادری ہیں‘ جن کے لیے طلاق کو جرم قرار دیدیاگیاہے۔2018کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بین مذہبی شادیوں کو بھی 8 بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں جرم قرار دیدیاگیاہے۔

چند ریاستوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر کسی جوڑے کے بچے ہوں تب بھی وہ شادی کو منسوخ کرسکتی ہے۔ پٹیل نے کہاکہ ہندوستان میں حکمراں جماعت میں ایک بھی مسلم رکن پارلیمنٹ نہیں ہے۔ نہ تو لوک سبھا اور نہ راجیہ سبھا میں۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی مسلم کابینی وزیر نہیں ہیں۔

ہندوستان میں کہیں بھی کوئی مسلم چیف منسٹر نہیں ہے۔ بی جے پی کے مختلف ریاستوں میں تقریباً ایک ہزار ارکان اسمبلی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا کئے جائیں تاکہ جمہوریت کام کرسکے۔

پٹیل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ نمائندگی کے معاملہ میں کانگریس بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ 1947میں ملک بھر میں اے آئی سی سی کے ایک ہزار ارکان تھے۔ ان میں سے صرف 3 فیصد مسلمان تھے۔ اس وقت کی مسلم لیگ نے کانگریس پر ”ہندو پارٹی“ ہونے کا صحیح الزام لگایاتھا۔1980 اور 1990کی دہائی میں یہ رجحان بی جے پی میں منتقل ہوگیا۔