مذہب

بیت الخلاء میں قرآن مجید کا کیسٹ بجانا 

فقہاء نے صراحت کی ہے کہ جب آدمی قضائے حاجت کی جگہ میں ہو ، تو نہ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے ، نہ ’’یرحمک اللہ ‘‘کہہ کر چھینک کا جواب دینا چاہیے ، نیز سلام اور اذان کا بھی جواب نہیں دینا چاہیے ،

سوال:- قضائے حاجت کی جگہ میں قرآن یا دینی خطبات کی کیسٹ بجانے کا کیا حکم ہے ؟ اس کو بیت الخلاء میں تلاوت کرنا سمجھا جائے گا یا باہر سے آنے والی آواز تصور کیا جائے گا؟ (محمد ولی اللہ، سکندرآباد)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- آواز کا آنا ایک ایسی بات ہے جس کو روکنے پرانسان قادر نہیں ہے ؛ اسی لیے حالت جنابت میں تلاوت کو منع کیاگیا ہے ؛ لیکن قرآن سننے کو منع نہیں کیا گیا ؛ کیوں کہ تلاوت کرنا اپنی قدرت میں ہے ؛

لیکن نہ سننا اپنی قدرت میں نہیں ، قضائے حاجت کی جگہ میں تلاوت قرآن کی کیسٹ بجانا اس جگہ تلاوت کرنے کے حکم میں ہے ، اور انسان ایسا کرنے پر مجبور نہیں ہے؛

لہٰذا بیت الخلاء کے اندر قرآن مجید کی کیسٹ بجانا درست نہیں اور احترامِ قرآن کے منافی ہے ، فقہاء نے صراحت کی ہے کہ جب آدمی قضائے حاجت کی جگہ میں ہو ، تو نہ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے ، نہ ’’یرحمک اللہ ‘‘کہہ کر چھینک کا جواب دینا چاہیے ، نیز سلام اور اذان کا بھی جواب نہیں دینا چاہیے ،

یہاں تک کہ چھینک آئے تو دل ہی دل میں ’’الحمد للّٰہ‘‘ کہے اورزبان کو حرکت نہ دے:لا یذکر اللّٰہ تعالی و لا یشمت عاطسا الخ (فتاویٰ ہندیہ:۱؍۵۰)