کیجریوال کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست لسٹ کرنے سے سپریم کورٹ کی رجسٹری کا انکار
عدالت عظمیٰ کے ایک اہلکار نے یہ بھی کہا کہ ان کی موجودہ درخواست کا عدالت کے سامنے زیر التوا معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ گرفتاری کے خلاف ان کی درخواست پر فیصلہ پہلے ہی محفوظ کیا جا چکا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی رجسٹری نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزم وزیر اعلی اروند کیجریوال کی یکم جون کو ختم ہونے والی عبوری ضمانت کی مدت میں سات دن کی توسیع کرنے کی درخواست کو لسٹ کرنے سے انکار کردیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق رجسٹری نے کہا کہ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی بھی آزادی دی ہے، اس لیے ان کی درخواست ( عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے) قابل غور نہیں ہے۔
عدالت عظمیٰ کے ایک اہلکار نے یہ بھی کہا کہ ان کی موجودہ درخواست کا عدالت کے سامنے زیر التوا معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ گرفتاری کے خلاف ان کی درخواست پر فیصلہ پہلے ہی محفوظ کیا جا چکا ہے۔
جسٹس جے کے مہیشوری اور کے وی وشو ناتھن کی تعطیلاتی بنچ نے منگل کو عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کو بتایا کہ (کیجریوال کی) درخواست کو لسٹ کرنے کے بارے میں چیف جسٹس فیصلہ سکتے ہیں۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے 10 مئی کو مسٹر کیجریوال کو لوک سبھا انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی اور 2 جون کو انہیں جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو تہاڑ سینٹرل جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 17 مئی کو مسٹر کیجریوال کی 21 مارچ کو ان کی گرفتاری اور اس کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ( ای ڈی ) کے ذریعہ نظربندی کو چیلنج کرنے والی اپیل پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان میں سے ایک مسٹر کیجریوال نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کا وزن سات کلو گرام کم ہوگیا ہے، جو ایک سنگین بیماری کی علامت ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ "میکس اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں نے، جو اس وقت ان کا علاج کر رہے ہیں، نے کچھ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس میں سات دن کا وقت درکار ہے۔” درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ پی ای ٹی-سی ٹی اسکین اور دیگر علاج کرائیں گے۔
عام آدمی پارٹی ( آپ ی) کے قومی کنوینر مسٹر کیجریوال کو 21 مارچ کو ای ڈی نے دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 میں مبینہ گھپلے کے معاملے میں گرفتار کیا تھا (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا)۔
مسٹر کیجریوال کو گرفتار کرنے والی مرکزی تفتیسی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی کے وزیراعلی پر کلیدی سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سابقہ گوا اسمبلی انتخابی مہم کے لیے 100 کروڑ روپے حاصل کیے تھے، اس معاملے میں انہیں سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت دی تھی۔ لیکن انہوں نے ابھی تک باقاعدہ ضمانت کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے ۔
سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 22 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست کو منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران، دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے پیسہ کمانے کی "سازش” کی ہے۔ اس معاملے میں سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا اس وقت عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو انہیں تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔