امریکہ میں آندھراپردیش کے 20 سالہ طالب علم کی موت
والدین کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے ان کے بیٹے کو قتل کیا۔ بتایاجاتا ہے کہ طالب علم کو 11 مارچ کو یونیورسٹی کیمپس میں قتل کیا گیا جس کے بعد ان کی لاش قریبی جنگلات میں ایک کار میں چھوڑ دی گئی تھی۔

حیدرآباد: امریکہ میں آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ طالب علم کی موت ہو گئی۔ اس کے والدین کا الزام ہے کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ اے پی کے گنٹور ضلع سے تعلق رکھنے والے ابھیجیت پرچوری بوسٹن یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
طالب علم کے والدین چکرادھر اور سری لکشمی،کنکٹی کٹ میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے ان کے بیٹے کو قتل کیا۔ بتایاجاتا ہے کہ طالب علم کو 11 مارچ کو یونیورسٹی کیمپس میں قتل کیا گیا جس کے بعد ان کی لاش قریبی جنگلات میں ایک کار میں چھوڑ دی گئی تھی۔
دوستوں کی طرف سے دی گئی شکایت کی بنیاد پر سیل فون سگنلس کے ذریعہ جانچ کی گئی اور لاش کی شناخت کی گئی۔ ہندوستانی قونصلیٹ نے کہا ہے کہ اس بات کی جانچ کی جارہی ہے کہ طالب علم کی موت کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے لیکن قونصلیٹ نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے۔
اس سال کے آغاز سے اب تک امریکہ میں 9 ہندوستانی طلباء کی موت ہو چکی ہے۔اسی دوران قونصلیٹ جنرل ہندوستان برائے امریکہ نے ابھجیت کی امریکہ کے بوسٹن میں افسوسناک ہلاکت پر صدمہ کااظہار کیا۔قونصلیٹ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ اس طالب علم کے والدین کنکٹی کٹ میں مقیم ہیں اورسراغ رسانوں کے ساتھ راست رابطہ میں ہیں۔
ابتدائی جانچ میں کسی بھی قسم کی سازش کو مسترد کردیاگیا ہے۔ہندوستانی قونصل خانہ اس طالب علم کی لاش کی ہندوستان منتقلی کیلئے دستاویزی کارروائی میں مدد کررہا ہے۔ہم حکام سے اس سلسلہ میں رابطہ میں ہیں۔