مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا
مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے 2024-25ء کے لئے آج بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت تیسری حکومت میں یہ پہلا بجٹ ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور کانگریس نے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

حیدر آباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے مرکزی بجٹ کے تعلق سے مایوسی کا اظہار کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ تلنگانہ کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 48 لاکھ کروڑ سے زائد بجٹ کے باوجود تلنگانہ کو کچھ حاصل نہیں ہوسکا، چند ریاستوں کو ہی خاطر خواہ فوائد ہوئے ہیں۔
مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے 2024-25ء کے لئے آج بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت تیسری حکومت میں یہ پہلا بجٹ ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور کانگریس نے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اِس کے باوجود وہ ریاست کے لئے خاطر خواہ رقومات مختص کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
راما راؤ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام بجٹ میں تلنگانہ کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ ایک بار پھر تلنگانہ کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکز سے درخواست کی تھی کہ وہ تقریباً 35 وعدوں کے تعلق سے کئے گئے فیصلوں کا جائزہ لیں، جو کہ آندھرا پردیش تشکیل جدید ایکٹ 2014ء کے تحت کئے گئے تھے جب کہ وہ چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے۔
کے ٹی راما راؤ نے مزید بتایا کہ درخواستوں کے باوجود ریاست میں آبپاشی پروجیکٹس کے لئے قومی موقف نہیں دیا گیا ہے جب کہ بی آر ایس نے بارہا درخواست کی تھی۔ انہوں نے اِس سلسلہ میں مرکزی ادارہ جیسے آئی آئی ایم، تلنگانہ تا ممبئی، ناگپور کے لئے صنعتی راہداری کے لئے فنڈس اور دوسرے اُمور کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی۔
راما راؤ نے ہینڈلوم کلسٹر کے علاوہ ریاست کو درکار اُمور سے بھی واقف کروایا گیا تھا۔ موجودہ چیف منسٹر کے علاوہ تلنگانہ کے وزراء نے دہلی کا دورہ کرکے درخواستیں کی تھیں، لیکن نظر انداز کردیا گیا۔ راما راؤ نے جو کہ سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند ہیں نے یہ بات بتائی اور کہا کہ تلنگانہ کے عوام جانتے ہیں کہ آندھرا پردیش اور بہار کے لئے فنڈس کس قدر مختص کئے گئے۔ تلنگانہ کے عوام یقینی طور پر بی جے پی حکومت کو سبق سکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے 8 ارکان پارلیمنٹ اور بی جے پی کے 8 ارکان پارلیمنٹ کے باوجود تلنگانہ کے لئے خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کو فنڈس کی اجرائی پر بی آر ایس کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہمارا کہنا ہے کہ تلنگانہ کے ساتھ بھی انصاف کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔