افضل خان کے مقبرہ کے قریب کونسے ڈھانچے ڈھائے گئے؟: سپریم کورٹ

عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں یہ بتایا جائے کہ کس قسم کے غیرمجاز ڈھانچے ڈھائے گئے اور آیا انہدامی مہم میں قاعدہ قانون کا خیال رکھا گیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ضلع کلکٹر و ڈپٹی کنزرویٹر آف فارسٹ ضلع ستارا (مہاراشٹرا) سے بیجاپور کی عادل شاہی سلطنت کے کمانڈر افضل خان کے مقبرہ کے اطراف سرکاری اراضی پر مبینہ غیرمجاز ڈھانچوں کو ہٹانے کی انہدامی مہم کے تعلق سے رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیماکوہلی پر مشتمل بنچ کو حکومت ِ مہاراشٹرا نے جانکاری دی کہ انہدامی مہم جس کے خلاف درخواست داخل ہوئی ہے‘ مکمل ہوچکی ہے۔

عدالت نے ریاستی حکومت کے موقف کا نوٹ لیا اور ضلع کلکٹر و ڈپٹی کنزرویٹر آف فارسٹ (ستارا) سے 2ہفتوں میں رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔

عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں یہ بتایا جائے کہ کس قسم کے غیرمجاز ڈھانچے ڈھائے گئے اور آیا انہدامی مہم میں قاعدہ قانون کا خیال رکھا گیا۔

جمعرات کے دن بنچ نے آمادگی ظاہر کی تھی کہ وہ جمعہ کو عبوری درخواست کی سماعت کرے گی جس میں افضل خان کے مقبرہ کے اندر اور اطراف جاری انہدامی مہم پر روک لگانے کی گزارش کی گئی تھی۔

افضل خان کو شیواجی نے پرتاپ گڑھ قلعہ کے قریب ہلاک کردیا تھا۔ بعد میں عادل شاہوں کے اس کمانڈر کی یاد میں وہاں مقبرہ بنا تھا۔ انہدامی مہم جمعرات کی صبح شروع ہوئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button