عمران خان سے بات چیت ممکن: اسحق ڈار
پاکستان کے وزیر فینانس اسحق ڈار نے اشارہ دیا کہ سیاسی بحران ختم کرنے سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بات چیت ممکن ہے بشرطیکہ وہ ”اصلاح ِ احوال کے اقدامات“ کریں اور 9 مئی کے تشدد کے لئے قوم سے معافی مانگیں۔
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر فینانس اسحق ڈار نے اشارہ دیا کہ سیاسی بحران ختم کرنے سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بات چیت ممکن ہے بشرطیکہ وہ ”اصلاح ِ احوال کے اقدامات“ کریں اور 9 مئی کے تشدد کے لئے قوم سے معافی مانگیں۔
9 مئی کو حساس فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے تھے۔ اسحق ڈار نے اتوار کے دن جیو نیوز کے ایک پروگرام میں یہ بات کہی حالانکہ کل ہی پاکستان کی مخلوط حکومت نے ڈائیلاگ کے لئے عمران خان کی پیشکش یہ کہتے ہوئے مسترد کردی تھی کہ بات چیت سیاستدانوں سے ہوتی ہے‘ دہشت گردوں سے نہیں۔
صدرنشین پاکستان تحریک ِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے حکومت کے ساتھ بات چیت کے لئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق ِ رائے ہوجائے۔ 9 مئی کو ان کی گرفتاری کے بعد برپا تشدد کے نتیجہ میں ان کی پارٹی کے خلاف بڑے پیمانہ پر کارروائی ہوئی۔
پارٹی کے کئی قائدین روزانہ پارٹی چھوڑکر جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی بقاء خطرہ میں پڑگئی ہے۔ عمران خان کا ساتھ چھوڑدینے والے ممتاز قائدین میں اسد عمر‘ فواد چودھری اور شیرین مزاری شامل ہیں۔ اسحق ڈار نے کہا کہ عمران خان نے اصلاح احوال کے اقدامات کئے اور قوم سے معافی مانگ لی تو بات چیت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منحوس دن(9مئی) سے قبل حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ”خلوص ِ نیت“ کے ساتھ بات چیت کی تھی اور فریقین‘ الیکشن کی تاریخ کو چھوڑکر سارے معاملوں میں متفق ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے۔
9 مئی کو پاکستان رینجرس نے 70 سالہ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے اٹھالیا تھا جس کے بعد پرتشدد احتجاج ہوا تھا۔ پی ٹی آئی ورکرس نے کئی فوجی تنصیبات بشمول لاہور کارپس کمانڈر ہاؤز‘ میاں والی ایربیس اور آئی ایس آئی بلڈنگ فیصل آباد میں تورپھوڑ کی تھی۔ ہجوم پہلی مرتبہ راولپنڈی میں جی ایچ کیو (آرمی ہیڈکوارٹرس) میں گھس پڑا تھا۔
تشدد کے بعد عمران خان کے ہزاروں حامی گرفتار کئے گئے۔ طاقتور فوج نے 9مئی کو ملک کی تاریخ کا ”یوم سیاہ“قراردیا۔ وفاقی حکومت کی پالیسی مبہم ہے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق زور دے کر کہتے ہیں کہ موجودہ صورتِ حال میں عمران خان سے بات چیت نہیں ہوسکتی۔ کسی بھی مسئلہ پر بات چیت کے لئے سازگار ماحول اور ایجنڈہ ہونا چاہئے۔ اخبار ڈان نے ان کے حوالہ سے یہ اطلاع دی۔