ایشیاء

قرض کیلئے امریکہ سے ربط پیدا کرنا فوج کے سربراہ کا کام نہیں : عمران خان

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) معاملت کے تعلق سے امریکہ سے رجوع ہونا ملک کے فوجی سربراہ کا کام نہیں ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) معاملت کے تعلق سے امریکہ سے رجوع ہونا ملک کے فوجی سربراہ کا کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اِس تعلق سے فوج کے سربراہ امریکہ سے مدد طلب نہیں کرسکتے۔ عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حصول کے لئے امریکہ سے مدد طلب کرنا فوج کے سربراہ کا کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل باجوہ آئی ایم ایف (قرض) کے حصول کے لئے امریکہ سے مدد طلب کررہے ہیں اور اگر یہ اطلاعات درست ہوں تو اِس سے اِس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ ملک کمزور ہوتا جارہا ہے۔ اِس لئے یہ ذمہ داری فوج کے سربراہ کو دی گئی ہے۔

یہ بات ایکسپریس ٹریبیون نے عمران خان کے حوالہ سے بتائی۔ عمران خان نے یہ بیان اُس وقت دیا جب کہ اُنہیں اِس بات کا اطلاع ملی ہے کہ جنرل باجوہ امریکی انتظامیہ سے رجوع ہوتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (قرض) کے حصول کی جانب توجہ مبذول کروا رہے ہیں تاکہ ملک کی کمزور ہوئی معیشت کو مستحکم کرنے کی راہ ہموار ہوسکے۔

یہ بات سکیوریٹی کے ذرائع نے بتائی۔ فوج کے سربراہ نے امریکہ کے ڈپٹی سکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمن سے فون پر بات چیت کی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون نے یہ بات بتاتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ بات چیت اِس ہفتہ کے اوائل میں ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل باجوہ نے وائٹ ہاؤز سے اپیل کی ہے کہ وہ قرض کی اجرائی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے محکمہ خزانہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ فوراً 1.2 بلین امریکی ڈالر پاکستان کو فراہم کریں تاکہ معیشت کو بہترین بنانے میں اشتراک و تعاون کے ذریعہ بگڑتے ہوئے حالات کو مستحکم بنایا جاسکے۔ باجوہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کی فراہمی کے بعد ملک کی معاشی حالت بتدریج بہتر ہوسکتی ہے۔

پاکستان قرض پروگرام کے احیاء کا خواہاں ہے کیونکہ حالات انتہائی بگڑ گئے ہیں۔ اگر امریکہ موجودہ صورتحال میں ہماری مدد کرے تو یہ ہمارے لئے بہتر ہوگا۔ باجوہ کے اِس طرح کے تاثرات پر سابق وزیر اعظم نے ریمارک کیا کہ اُنہیں اِس بات کا ڈر ہے کہ ملک کی سکیوریٹی کمزور ہوتی جائے گی۔

ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے حالات اِس قدر خراب ہوگئے ہیں، اِس کو بہتر بنانے کے لئے حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت مخلوط حکومت پر عوام نے اعتماد کیا ہے۔