منسلک باتھ روم میں دعاء
آج کل کے ترقی یافتہ دور میں رہائشی کمرہ سے منسلک بیت الخلاء بنائے جاتے ہیں، حمام میں جہاں وضوء بنایاجاتا ہے، اسی کے اندرونی حصہ میں غلاظت کا ذخیرہ رہتا ہے
سوال:- آج کل کے ترقی یافتہ دور میں رہائشی کمرہ سے منسلک بیت الخلاء بنائے جاتے ہیں، حمام میں جہاں وضوء بنایاجاتا ہے، اسی کے اندرونی حصہ میں غلاظت کا ذخیرہ رہتا ہے ،
اس کے اوپر بیٹھ کر وضوء کرتے ہوئے اور دعائیں پڑھتے ہوئے کراہت محسوس ہوتی ہے ، نیزاس بیت الخلاء سے منسلک کمرہ میں نمازیں پڑھنا بھی اچھا نہیں لگتا، شرعی اعتبار سے کیا ہماری نمازیں اور عبادتیں درست ہیں ؟( فیض محمد، کھمم)
جواب:- اگر بیت الخلاء اور غسل کے لئے الگ الگ جگہیں مخصوص ہوں ،دونوں کے درمیان چھوٹی یا بڑی دیوار حائل ہو ،یا دونوں جگہوں کی سطح میں فرق ہو ،ایک کی اونچی اور ایک کی نیچی ہو، تو میرا خیال ہے کہ یہ دونوں الگ الگ جگہوں کے حکم میں ہیں،
اور جس حصہ میں غسل کیا جاتا ہے اور جو عام طور پر نجاست سے محفوظ رہتا ہے، اس حصہ میں دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں، جو حصہ بیت الخلاء کے لئے مخصوص ہے، اس حصہ میںدعاء نہیں پڑھی جاسکتی ،
اگر کسی جگہ کا اوپری حصہ پاک ہوتو گو اندر کے حصہ میں ناپاکی ہو ، اس پر نماز پڑھنا یا دعاء کرنا درست ہے، یہاں تک کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر دوکپڑے تہ بہ تہ ہوں، آپس میں سلے ہوئے نہ ہوں ، اور نچلا کپڑا ناپاک ہوتو اوپر والے کپڑے پر نماز ادا کرنی درست ہے۔(بحرالرائق:۱؍۲۶۸)