حیدرآباد

ارکان اسمبلی کی خریدی کیس‘ تحقیقات پرحکم التواء برخاست

ٹی آرایس کے چارارکان کوخریدنے کی کوشش کے سنسنی خیز واقعہ میں آج تلنگانہ اسٹیٹ ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے تحقیقات پرعائد حکم التواء کوبرخاست کردیا۔

حیدرآباد: ٹی آرایس کے چارارکان کوخریدنے کی کوشش کے سنسنی خیز واقعہ میں آج تلنگانہ اسٹیٹ ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے تحقیقات پرعائد حکم التواء کوبرخاست کردیا۔

اس مقدمہ کے متعلق بی جے پی کی جانب سے داخل کردہ عرضی کوزیر التواء رکھاگیا۔ کورٹ کی جانب سے مقدمہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس واقعہ کی جامع تحقیقات عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ معین آباد پولیس کومقدمہ کی تحقیقات عمل میں لانے کیلئے اجازت دے دی گئی۔

مقدمہ پرآئندہ سماعت 18 نومبرتک ملتوی کردی گئی۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ چار ارکان کو خرید نے کی کوشش کے الزام میں تین ملزمین ستیش شرما‘ ننداکمار اورسوامی سمہاپاجی کوپہلے ہی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ ان تینوں کوچنچل گوڑہ جیل میں رکھاگیا ہے۔

26 اکتوبر کو معین آباد کے ایک فارم ہاوزمیں ٹی آرایس کے چار ارکان کو پارٹی تبدیل کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے اوراس کے عوض فی کس سوسو کروڑ روپے اور عہدوں کا لالچ دیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹی آرایس کے 4ارکان اسمبلی کوخرید نے کی کوشش کے معاملہ میں تلنگانہ پولیس کی جانب سے بی جے پی کے قومی سکریٹری بی ایل سنتوش اور وی تشارکونوٹس جاری کئے جانے کا امکان ہے۔

پولیس کی جانب سے اس معاملہ میں تیزی دکھائی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آڈیواورویڈیوٹیپ میں جونام سامنے آئے ہیں انہیں نوٹس جاری کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے پہلے ہی ستیش شرما‘نندکماراور سوامی سمہایاجی کوتحویل میں لئے لیا ہے تاہم تینوں ملزمین نے اپنی گرفتاری کوچیالنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جس پر سماعت ہوناباقی ہے۔

دوسری طرف اطلاعات کے مطابق دفتر وزیر اعظم کی جانب سے بھی اس واقعہ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ چیف منسٹرکے سی آر نے وزیر اعظم سے اس واقعہ کی جامع تحقیقات عمل میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔کے سی آر کی تقریر کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا ویڈیوپیش کیاجانا اور تشار کوامیت شاہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے لی گئی تصویر کودکھانے پر پی ایم اونے سخت نوٹ لیاہے۔

بتایا جارہا ہے کہ پی ایم اویہ جاننے کی کوشش میں ہے کہ کیا ٹی آرایس کے اراکین اسمبلی کوخرید نے کی کوشش میں واقعی بی جے پی کے بڑے قائدین ملوث ہیں؟۔ ان کو دوسری ریاستوں میں جاری اقدامات کا کیسے پتہ چلا؟ان قائدین نے کس طرح فون پر گھنٹوں بات چیت کی؟پی ایم او نے اس سارے معاملہ پر مفصل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ان تحقیقات کا مقصدمعلوم کرناہے کہ کیایہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے یا بی جے پی قیادت کوبدنام کرنے کی کوشش ہے؟۔ پی ایم او کی جانب سے یہ ذمہ داری موظف آئی اے ایس عہدیدارکے حوالہ کرنے کی اطلاع ہے۔