دہلی

دھرم اور ادھرم کی لڑائی، دشمن کو سبق سکھانا ہی ہوگا: موہن بھاگوت

پہلگام کے حالیہ حملہ کے بعد راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے زور دیا کہ ہندوستان کو عالمی سطح پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) پہلگام کے حالیہ حملہ کے بعد راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے زور دیا کہ ہندوستان کو عالمی سطح پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ریمارک کیا کہ یہ لڑائی ”دھرم اور ادھرم“ کے بیچ ہے۔ ممبئی میں جمعرات کے دن ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دشمنی‘ ہندوستان کی فطرت میں نہیں ہے لیکن جارحیت کی صورت میں مثبت رویہ بھی ہماری روایت نہیں۔

دشمنی اور نفرت ہماری فطرت میں نہیں لیکن اسی کے ساتھ مار کھانا بھی ہماری فطرت نہیں۔ اگر ہمارے پاس طاقت ہے تو اس کا مظاہرہ ہونا چاہئے۔ ایسے وقت میں طاقت دکھانی چاہئے۔ اس سے ساری دنیا کو پیام جاتا ہے کہ آپ کا سامنا جس سے ہورہا ہے وہ طاقتور ہے۔

آر ایس ایس سربراہ نے دشمنوں اور عالمی برادری دونوں کو سخت پیام دیا۔ انہوں نے کشمیر میں دہشت گرد تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ لڑائی‘برادریوں کے درمیان نہیں ہے۔ یہ دھرم اور ادھرم کے بیچ ہے۔ کشمیر میں دہشت گردوں نے جو کیا اس کی ہر کوئی مذمت کررہا ہے۔

مذہبی جنونیوں نے لوگوں کو ان کا دھرم پوچھ کر ہلاک کیا۔ ہندو کبھی بھی ایسا نہیں کرتے۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہم غصہ میں ہیں اور ہونا بھی چاہئے کیونکہ راکھشسوں / شیطانوں کو تباہ کرنے کے لئے ہمیں 8 بازوؤں والی طاقت چاہئے۔ وہ ہندو دیومالا کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ کبھی بھی نہیں بدلتے/ سدھرتے۔

راون‘ بھگوان شیوکا بھکت تھا‘ وید جانتا تھا۔ اچھا شخص ہونے کی ساری خوبیاں اس کے اندر تھیں لیکن اس کی ذہنیت بدلنے والی نہیں تھی۔ و ہ مرنے اور دوبارہ جنم لینے تک سدھرنے والا نہیں تھا اسی لئے بھگوان رام نے اسے مارڈالا۔ برے لوگوں کا خاتمہ ہوناچاہئے‘ توقع یہی ہے اور یہ پوری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچاتھا کہ جنگ نہیں ہوگی‘ ہمیں فوج کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ہم نے 1962 میں نتائج دیکھ لئے۔ ہمیں دفاع اور تحفظ کی اصطلاح میں طاقتور بننے کی کوشش کرنی ہوگی۔ بعض لوگ بات چیت سے نہیں سدھرتے۔ انہیں سبق سکھانا پڑتا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ جلد ہوگا۔