نشی کانت دوبے کے خلاف تحقیر عدالت کارروائی، اٹارنی جنرل کی اجازت لی جائے، ہماری نہیں: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے پیر کے دن ایک وکیل سے کہا کہ اسے بی جے پی رکن لوک سبھا نشی کانت دوبے کے خلاف تحقیر عدالت کارروائی شروع کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی نہیں بلکہ اٹارنی جنرل آف انڈیا کی اجازت لینی ہوگی۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس)سپریم کورٹ نے پیر کے دن ایک وکیل سے کہا کہ اسے بی جے پی رکن لوک سبھا نشی کانت دوبے کے خلاف تحقیر عدالت کارروائی شروع کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی نہیں بلکہ اٹارنی جنرل آف انڈیا کی اجازت لینی ہوگی۔
نشی کانت دوبے نے عدلیہ اور چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے آئی) کے تعلق سے قابل مذمت ریمارکس کئے تھے۔جسٹس بی آر گوائی اورجسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بنچ نے وکیل سے کہا کہ آپ فوجداری تحقیر عدالت درخواست داخل کریں۔ فائلنگ کے لئے آپ کو ہماری اجازت کی ضرورت نہیں۔
اٹارنی جنرل سے رجوع کریں‘ وہ اجازت دیں گے۔ تحقیر عدالت ایکٹ 1971 کی دفعہ 15(1)(b) کے تحت سپریم کورٹ میں نجی درخواست پر تحقیر عدالت کارروائی اٹارنی جنرل یا سالیسیٹرجنرل کی تحریری اجازت کے بعد ہی شروع کی جاسکتی ہے۔ وقف ترمیمی قانون 2025 کے دستوری جواز پر جاری سماعت کے بیچ نشی کانت دوبے نے عاملہ کے امور میں عدلیہ کے رول پر سوال اٹھایا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر عدالتیں قانون سازی کی ذمہ داری سنبھا ل لیں تو پارلیمنٹ کا وجود بے معنی ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ کو نشانہ بنانے نشی کانت دوبے نے لاقانونیت اور مذہبی جنگیں چھیڑنے جیسے الفاظ استعمال کئے جس پر تنازعہ پیدا ہوگیا اور سیاسی بحث چھڑگئی۔ کانگریس جیسی اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ عدلیہ کی نفی کررہی ہے۔
دوران ِ سماعت مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو تیقن دیا کہ وہ وقف بہ تصرف یا وقف بورڈ میں غیرمسلم ارکان کی شمولیت سے متعلق دفعات کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرے گی۔ اسی دوران بی جے پی نے اپنے 2 ارکان ِ پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے ریمارکس سے خود کو لاتعلق کرلیا۔
اس نے وضاحت کی کہ ان دونوں کے بیانات نجی رائے ہیں اور اس سے پارٹی کا موقف نہیں جھلکتا۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہاکہ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما نے عدلیہ اور چیف جسٹس کے تعلق سے جو کہا ہے اس سے بی جے پی کا کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ نجی بیانات ہیں۔ بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی ایسی بیان بازی کی تائید کرتی ہے۔ بی جے پی پوری طرح انہیں مسترد کرتی ہے۔