مہاراشٹرا

شنڈے گروپ کو سپریم کورٹ کی نوٹس۔ 2 ہفتوں میں جواب طلب

سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر روک لگانے سے انکارکردیا۔ الیکشن کمیشن نے ایکناتھ شنڈے دھڑے کو حقیقی شیوسینا تسلیم کرکے اسے پارٹی کا نام اور انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت دیدی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر روک لگانے سے انکارکردیا۔ الیکشن کمیشن نے ایکناتھ شنڈے دھڑے کو حقیقی شیوسینا تسلیم کرکے اسے پارٹی کا نام اور انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت دیدی تھی۔

متعلقہ خبریں
11 ریاستوں کی جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر بھیدبھاؤ
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ‘ جسٹس پی ایس نرسمہا اورجسٹس جے وی پاڑدی والا پر مشتمل بنچ نے تاہم ادھوٹھاکرے کی درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرنے پر آمادگی ظاہرکی۔ بنچ نے کہا کہ ہم نوٹس جاری کریں گے۔ سپریم کورٹ نے شنڈے گروپ سے دو ہفتوں میں جواب مانگا ہے۔

چیف جسٹس نے سینئر وکیل نیرج کشن کول سے جو شنڈے کی نمائندگی کررہے تھے کہا کہ مسٹرکول اگر ہم اس معاملہ کی سماعت دو ہفتے بعدکریں تو کیا آپ وہپ جاری کرنے یا ادھو گروپ کے ارکان اسمبلی کو نااہل قراردینے والے ہیں۔

اس پر کول نے جواب دیاکہ نہیں سر! ایسا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لہذا ہم آپ کا بیان ریکارڈ کریں گے۔ سینئر وکیل کپل سبل ادھوٹھاکرے کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہرکیاکہ پارٹی کے بینک کھاتے جائیدادیں وغیرہ پر شنڈے گروپ کنٹرول حاصل کرلے گا۔

سپریم کورٹ نے شنڈے گروپ کو اس اقدام سے روکنے سے بھی انکارکردیا اور کہا کہ ایسا کیاگیاتو یہ اقدام الیکشن کمیشن کے احکام پر روک لگانے کے مترادف ہوگا۔

ادھوٹھاکرے کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے بحث کی کہ شنڈے گروپ حقیقی شیوسنا قرارپانے کے بعد اب ایک وہپ جاری کرے گا اور اس کے حق میں ووٹ دینے کو کہے گا۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادھوٹھاکرے گروپ کے ارکان اسمبلی کو نااہل قراردینے کی کاروائی شروع ہوجائے گی۔