مشرق وسطیٰ

سعودی عرب اور یمن کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ شروع

یمن کی عرصہ سے جاری جنگ سے جڑے 800 سے زائد قیدیوں کا تبادلہ جمعہ کے دن شروع ہوگیا۔ ریڈ کراس (صلیب احمر) کی بین الاقوامی کمیٹی نے یہ بات بتائی۔

صنعا (یمن): یمن کی عرصہ سے جاری جنگ سے جڑے 800 سے زائد قیدیوں کا تبادلہ جمعہ کے دن شروع ہوگیا۔ ریڈ کراس (صلیب احمر) کی بین الاقوامی کمیٹی نے یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
قیدیوں نے اعلیٰ معیاری فرنیچر عدالت کیلئے تیار کئے
تیل کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان، سعودی عرب، تیل کی پیداوار میں کٹوتی جاری رکھے گا
اقوام متحدہ کی اسرائیل سے نسل کشی کا خاتمہ کرنے کی اپیل
اسرائیل۔ حماس جلد جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائی پر غور: سلامتی کونسل
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

اکتوبر 2020میں فریقین نے ایک ہزار سے زائد قیدی رہا کردیئے تھے۔ اس کے بعد سے قیدیوں کا یہ نہایت اہم تبادلہ ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے سمجھا جاتا ہے کہ مختلف ممالک نے ہزاروں قیدیوں کو اپنے پاس پکڑرکھا ہے۔

سہ روزہ تبادلہ پروگرام کے تحت سعودی عرب اور یمن کے دارالحکومت صنعا کے درمیان پروازیں چلیں گی اور قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آئے گا۔ صنعا پر عرصہ سے ایران نواز حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے۔

ریڈ کراس نے جمعہ کے دن کہا کہ عدن اور صنعا کے درمیان قیدیوں کی منتقلی کے لئے بہ یک وقت دوطرفہ پروازیں چلیں گی۔ 2014 میں جنگ ِ یمن شروع ہوئی تھی۔

اس وقت حوثیوں نے صنعا اور ملک کے بڑے شمالی حصہ پر قبضہ کرلیا تھا۔ یمن کی بین الاقوامی مسلمہ حکومت کو جنوب کا رخ کرنا پڑا تھا اور بعد میں سعودی عرب جلاوطن ہونا پڑا تھا۔ کئی ماہ بعد سعودی زیرقیادت اتحاد نے مداخلت کی تھی۔

یہ ٹکراؤ سعودی عرب اور ایران کے درمیان علاقائی درپردہ جنگ میں تبدیل ہوگیا تھا۔ امریکہ دور سے مملکت ِ سعودی عرب کو انٹلیجنس تعاون دے رہا تھا تاہم سعودی فضائی حملوں میں شہریوں کی موت پر بین الاقوامی تنقید کے نتیجہ میں امریکہ کو یہ تعاون ختم کردینا پڑا تھا۔ جنگ ِ یمن میں 1لاکھ 50ہزار سے زائد جانیں گئیں۔ مرنے والوں میں لڑاکے اور شہری شامل ہیں۔