ایشیاء

ہندوستان کے بعد جاپان بھی چاند پر مشن بھیجنے کیلئے تیار

جاپانی حکام کے مطابق ابھی تو جہاں آسانی محسوس ہوتی ہے خلائی مشن کو لینڈ کیا جاتا ہے، مگر اس مشن سے ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جہاں چاہے چاند پر لینڈ کر سکتے ہیں۔

ٹوکیو: ہندوستان کے بعد جاپان کی جانب سے بھی چاند پر خلائی مشن چاند پر بھیجا جا رہا ہے۔ جاپانی مشن کو اگست کے آخر میں لانچ کیا جانا تھا مگر خراب موسم کے باعث ایسا نہ ہو سکا، اب یہ 7 ستمبر 2023 کو روانہ ہوگا۔

متعلقہ خبریں
نیتاجی کی استھیاں واپس لانے چندر کمار بوس کا وزیر اعظم سے مطالبہ
عالمی خلائی ایجنسیوں نے چندریان 3 مشن کی کامیابی پر اسرو کو مبارکباد دی
نرسنگ اسٹاف کو جاپان میں ملازمت کا موقع، اس تاریخ کو ہوگا سکریننگ ٹسٹ
پسندیدہ خاتون ویٹرس سے تھپڑ کھانے کی انوکھی سروس (ویڈیو)
پہلے عرب خلاباز کی 6 ماہ بعد زمین پر واپسی

اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی یہ مشن چھوٹے اسپیس کرافٹ پر مشتمل ہوگا جس کا وزن 200 کلوگرام ہے۔اس مشن کا بنیادی مقصد منتخب کردہ لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی صلاحیت کا اظہار کرنا ہے۔

جاپانی حکام کے مطابق ابھی تو جہاں آسانی محسوس ہوتی ہے خلائی مشن کو لینڈ کیا جاتا ہے، مگر اس مشن سے ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جہاں چاہے چاند پر لینڈ کر سکتے ہیں۔ یہ چندریان 3 مشن کی سافٹ لینڈنگ تکنیک سے کچھ مختلف ہے۔

جے اے ایکس اے کے مطابق پن پوائنٹ لینڈنگ ٹیکنالوجی سے ہم سائنسی طور پر زیادہ اہم مقامات کے قریب اسپیس کرافٹ کو اتار سکیں گے۔ادارے کے مطابق اس مقصد کے حصول سے دیگر سیاروں پر لینڈ کرنا بھی ممکن ہو جائے گا۔

جاپانی مشن کو چاند کے استوائی خطے کے ایک چھوٹے گڑھے Shioli کے قریب اتارنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ پہلی بار ہے جب جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے اے ایکس اے) کی جانب سے چاند پر مشن بھیجا جا رہا ہے۔اس سے قبل ایک نجی جاپانی کمپنی نے کچھ ماہ قبل چاند پر مشن روانہ کیا تھا مگر وہ لینڈنگ میں ناکام رہا تھا۔

جاپانی مشن کے لیے کسی طاقتور راکٹ پر انحصار نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ چندریان 3 مشن کی طرح پہلے زمین کے مدار میں داخل ہوگا اور پھر چاند کی جانب روانہ ہوگا۔اس مشن کو چاند کے مدار میں داخل ہونے میں 4 سے 6 ماہ کا عرصہ لگے گا۔