مرکز اور ریاستوں کو انسدادِ جنسی ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دینے سپریم کورٹ کی ہدایت
سپریم کورٹ نے آج مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ ایک مقررہ مدت میں یہ جانچ پڑتال کریں کہ آیا تمام وزارتوں اور محکموں میں جنسی ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ ایک مقررہ مدت میں یہ جانچ پڑتال کریں کہ آیا تمام وزارتوں اور محکموں میں جنسی ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 2013ء کے انسدادِ جنسی ہراسانی (پی او ایس ایچ) ایکٹ پر عمل آوری میں کئی سنگین کوتاہیاں پائی جاتی ہیں۔
جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ نامناسب طور پر تشکیل دیا گیا جنسی ہراسانی پینل کام کے مقام پر انکوائری کرنے میں رکاوٹ ثابت ہوگا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ادھوری تیاریوں کے ساتھ کمیٹی کی تشکیل مساوی طور پر نقصاندہ ثابت ہوگی، جس کے نتیجہ میں گنہگار ملازم پر بھاری جرمانوں جیسے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
بنچ نے کہا کہ حکومت ِ ہند، تمام ریاستی حکومتوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مقرر مدت میں یہ مشق کریں، جس کے ذریعہ تمام متعلقہ وزارتوں، محکموں، سرکاری اداروں، حکام، عوامی شعبے کے اداروں وغیرہ میں انسدادِ جنسی ہراسانی کمیٹیاں جیسے آئی سی سی / ایل سی / آئی سی ایس کی تشکیل کو یقینی بنایا جائے۔
سپریم کورٹ نے گوا یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اوریلیانو فرنانڈیز کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ ہدایات جاری کی ہیں۔ فرنانڈیز نے اپنے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق بمبئی ہائی کورٹ کے ایک حکم کو چیلنج کیا تھا۔