مشرق وسطیٰ

اسرائیلی پولیس کو ہر فلسطینی کے گھر میں بلااجازت داخل ہونے کا اختیار، نیا قانون منظور

اسرائیلی پارلیمنٹ نے منگل 28 مارچ کو ایک بل منظور کیا جس کے تحت پولیس افسران کو عدالتی احکامات کے بغیر ’’غیر قانونی ہتھیاروں‘‘ کے لئے فلسطینیوں کے گھروں پر دھاوا بولنے اور تلاشی لینے کی اجازت ہوگی۔

دہلی: اسرائیل نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت وہاں کی پولیس کو عدالتی احکام کے بغیر فلسطینیوں کے گھروں کی تلاشی لینے کی اجازت ہوگی۔

متعلقہ خبریں
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا
اسرائیل، دل آزار گانوں کے مقابلے کے اندراجات پر نظرِ ثانی کرے گا
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
رمضان میں مسجداقصیٰ کیلئے اسرائیل کی نئی پابندیاں

اسرائیلی پارلیمنٹ نے منگل 28 مارچ کو ایک بل منظور کیا جس کے تحت پولیس افسران کو عدالتی احکامات کے بغیر ’’غیر قانونی ہتھیاروں‘‘ کے لئے فلسطینیوں کے گھروں پر دھاوا بولنے اور تلاشی لینے کی اجازت ہوگی۔

اس قانون کا مقصد عرب کمیونٹی میں جرائم سے لڑنا ہے اور یہ قانون اسرائیلی پولیس کو عدالتی حکم کے بغیر عربوں کی عمارتوں کی تلاشی لینے کی اجازت دے گا۔

اخبار ہاریٹز کے مطابق یہ قانون ابتدا میں ایک سال کے لئے نافذ العمل رہے گا۔ یہ قانون اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں کی طرف سے تجویز کیا گیا تھا جن میں حزب اختلاف کے چھ ارکان بھی شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ یہ قانون اسرائیلی پولیس کو عدالتی حکم کے بغیر فلسطینیوں کے گھروں میں داخل ہونے اور ان کی تلاشی لینے کی اجازت دیتا ہے تاہم سپرنٹنڈنٹ یا اس سے اوپر کے عہدے کے افسر سے اجازت لینا ضروری ہے۔

اس آپریشن کو پولیس کے معیاری طریقہ کار کے مطابق انجام دیا جائے گا۔

اس قانون میں 10 سال تک قید کی سزا کے ساتھ ساتھ غیر قانونی ہتھیاروں یا اسلحے کے اہم حصوں کے ساتھ پکڑے جانے والوں کو جرمانے کی سزا کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔

یہ جرمانہ ہر اس شخص کے لئے ہے جو ’’غیر قانونی ہتھیاروں کی تیاری، درآمد یا برآمد‘‘ کا مجرم پایا جاتا ہے۔ اسلحہ بھی ضبط کر لیا جائے گا۔

اس تناظر میں وکیل اور قانون دان معاذ ابو ارشید کا کہنا ہے کہ اس قانون پر عمل آوری میں نسل پرستی سب سے زیادہ کام کرے گی۔

ابو ارشید نے واضح کیا کہ ماضی میں اسرائیلی فوجیوں اور پولیس کو جج کی اجازت پر ہی فلسطینیوں کے گھروں کی تلاشی لینے کا لزوم تھا اور شاذ و نادر صورتوں میں ہی انہیں گھروں میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی تھی۔

وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس قانون میں جو چیز خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ پولیس کو کسی بھی فلسطینی شخص کے گھر میں من مانے طریقے سے داخل ہونے کا اختیار حاصل ہوجائے گا خواہ اس پر کوئی الزام ہو یا نہ ہو۔

اس طرح فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔