دہلی

ای وی ایم میں امیدوار کی عمر و تعلیم کی شمولیت‘ پیر کو سماعت

سپریم کورٹ میں پیر کے دن ایک درخواست کی سماعت کی جائے گی جس کے تحت الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کی التجا کی گئی ہے کہ وہ بیالٹس اور الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے پارٹی کے نشانات ہٹاکر ان کی جگہ امیدوار کی عمر‘ تعلیمی قابلیت اوران کی تصاویر کو شامل کرے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں پیر کے دن ایک درخواست کی سماعت کی جائے گی جس کے تحت الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کی التجا کی گئی ہے کہ وہ بیالٹس اور الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے پارٹی کے نشانات ہٹاکر ان کی جگہ امیدوار کی عمر‘ تعلیمی قابلیت اوران کی تصاویر کو شامل کرے۔

اس درخواست جس پر پیر کو سماعت ہونے کا امکان ہے‘ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس آر بھٹ کے علاوہ جسٹس بی ایم ترویدی پر مشتمل بنچ درخواست کا جائزہ لے گی۔ یہ درخواست ایڈوکیٹ اشوینی کمار اُپادھیائے نے داخل کی ہے اور کہا ہے کہ حکام کو چاہئے کہ وہ الکٹرانک ووٹنگ مشین پر پارٹی نشان کے استعمال کو غیرقانونی قرار دیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ الکٹرانک ووٹنگ مشین پر پارٹی نشان غیرقانونی‘ غیردستوری اور دستور کے خلاف ہے۔ یہ درخواست جو کہ ایڈوکیٹ اشوینی کمار دوبے کے ذریعہ داخل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن اور سیاست میں مجرمانہ سرگرمیوں کو ختم کرنے کا یہ بہترین حل ہے کہ بیالٹس اور الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پارٹی نشانات‘ عمر‘ تعلیمی قابلیت اور امیدواروں کی تصاویر سے تبدیل کردیں۔

درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ اس طرح کے عمل سے رائے دہندوں کو دیانتدار‘ ذہین اور قابل امیدواروں کے انتخاب میں مدد ملے گی۔ اور دوسری بے قاعدگیاں بھی دور ہوتی جائیں گی۔ انہوں نے ٹکٹوں کی تقسیم میں سیاسی پارٹی کے باس کی ڈکٹیٹرشپ اور کنٹرول بھی جاتا رہے گا۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بیالٹس اور الکٹرانک ووٹنگ مشین پر سیاسی پارٹیوں کے نشان نہ ہونے سے کئی فوائد حاصل ہوں گے جیسے رائے دہندوں کو ووٹ ڈالنے میں مدد ملے گی۔وہ ایسے امیدواروں کو ہی ووٹ دیں گے جو کہ دیانتدار اور قابل ہوں۔ بیالٹ اور الکٹرانک ووٹنگ مشین جو کہ سیاسی پارٹیوں کے نشان کے بغیر ہوں‘ اس سے رائے دہندوں کو قابل امیدواروں کے انتخاب میں مدد ملے گی۔