مضامین

”پیلے“ فٹبال کی دنیا کا بے تاج بادشاہ

پیلے نہیں مرتا، پیلے کبھی نہیں مرے گا، پیلے ہمیشہ کے لیے ہے لیکن ایڈسن (ایڈسن ارانتیس ڈو نیسکیمینٹو، پیلے کا حقیقی نام) ایک عام آدمی ہے جو ایک دن مرنے والا ہے۔

”پیلے نہیں مرتا، پیلے کبھی نہیں مرے گا، پیلے ہمیشہ کے لیے ہے لیکن ایڈسن (ایڈسن ارانتیس ڈو نیسکیمینٹو، پیلے کا حقیقی نام) ایک عام آدمی ہے جو ایک دن مرنے والا ہے، اور لوگ اسے بھول جائیں گے“ یہ وہ الفاظ ہیں، جو 2003 میں دی گارڈین کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران عظیم برازیلی فٹبالر پیلے نے ادا کئے اور تقریباً 20 برس بعد ان کے الفاظ کی صداقت ثابت ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے۔

متعلقہ خبریں
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

82سالہ فٹبالر گزشتہ دنوں کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گئے، ان کے انتقال کی خبر کسی جنگل میں آگ کی طرح نہیں پھیلی بلکہ پوری دنیا میں پھیلے کروڑوں شائقینِ کے دل جلا گئی۔ یہ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت اور عقیدت تھی کہ جس کان نے بھی یہ خبر سنی، ایک بار تو وہاں سناٹا چھا گیا۔ اور کیوں نہ ایسا ہوتا؟ پیلے نے فٹبال کو محض ایک کھیل نہیں رہنے دیا بلکہ آرٹ بنا دیا، کروڑوں دلوں کی دھڑکن بنا دیا، فٹبال کی مقبولیت میں پیلے نے جو کردار ادا کیا، شائد ہی دنیا میں کسی اور فٹبالر نے ایسی خدمات سرانجام دی ہوں۔

پیلے نے برازیل کو تین بار ورلڈ کپ جتوایا۔ 2000 میں، انٹرنیشنل فیڈریشن آف فٹبال ہسٹری اینڈ اسٹیٹسٹکس (IFFHS) نے پیلے کو صدی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ 1999 میں، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے انہیں صدی کا اتھلیٹ منتخب کیا اور ٹائم میگزین نے پیلے کو 20 ویں صدی کے 100 اہم ترین لوگوں میں سے ایک قرار دیا۔ اپنے کھیل کے دنوں کے دوران، پیلے ایک عرصے تک دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی رہے۔ گنیزبک آف ورلڈر ریکارڈ ہولڈر کھلاڑی کو دنیائے فٹبال کا بے تاج بادشاہ قرار دیا جاتا ہے۔

2014 میں، سانتوس (برازیل) میں پیلے کے نام پر میوزیم بنایا گیا، جس پر تقریباً 22 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ پیلے میوزیم میں پیلے کی 24 سو یاداشتوں کا مجموعہ رکھا گیاہے۔ امریکا، روس، برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل سمیت متعدد ممالک کے صدور ور وزرائے اعظم تک ان سے آٹو گراف لینے کو اپنے لئے ایک اعزاز سمجھتے رہے۔پیلے کو لاریئس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کرتے ہوئے، جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا نے کہاکہ اسے کھیلتے دیکھنا ایک بچے کی خوشی کو ایک آدمی کی غیرمعمولی مہربانی کے ساتھ مل کر دیکھنا تھا“ امریکی سیاست دان اور ماہر سیاسیات ہنری کسنجر نے کہا ”کسی بھی کھیل میں اعلیٰ سطح پر کارکردگی عام انسانی پیمانے سے زیادہ ہوتی ہے لیکن پیلے کی کارکردگی عام اسٹار کی کارکردگی سے بھی کہیں زیادہ اچھی ہے“ تاہم دوسری طرف پوری دنیا میں شہرت اور عزت کمانے والے فٹ بالر کی عجزوانکساری کا یہ عالم تھا کہ ایک بار جب پیلے اور ارجنٹائن کے معروف زمانہ کھلاڑیوں میراڈونا اور الفریڈو کے ساتھ ان کا موازانہ کیا جا رہا تھا تو انہوں نے ارجنٹائنی کھلاڑیوں کو خود سے بڑا قرار دیا۔پیلے کا والدین کی طرف سے رکھا گیا نام ایڈسن ارانتیس ڈو نیسکیمینٹو ہے، وہ 23 اکتوبر 1940 کو ٹریس کوراکویس (برازیل) میں پیدا ہوئے۔ وہ برازیلی فٹ بالر ڈونڈنہو کے بیٹے اور تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے، والدین نے پیدائش کے موقع پر پیلے کا نام معروف موجد تھامس ایڈیسن کی نسبت سے رکھا۔

زمانہ سکول میں ایڈسن کو پیلے کا نام ان کے پسندیدہ مقامی فٹبالر بیلے کی وجہ سے دیا گیا، کیوں کہ ایڈسن بیلے کے بجائے انہیں پیلے کہتے تھے۔پیلے نے نہایت غربت میں بچپن گزارا اور اضافی رقم کے لئے وہ چائے کے کھوکھوں پر کام کرتے رہے، تاہم والد کی طرف سے فٹ بال سے محبت انہیں ورثہ میں ملی۔ نوجوانی کے دور میں شوقیہ طور پر وہ کئی ٹیموں کے ساتھ کھیلے، انہیں دنوں وہ رڈیم نامی انڈور فٹ بال ٹیم کیلئے کھیلے اور پہلی انڈرو فٹبال چمپئن شپ بھی انہوں نے ہی جیتی، جس میں پیلے نے 15 گول کئے۔

1956 میں انہیں ایک ٹیم کے ساتھ سانتوس جانے کا موقع ملا، جہاں ان کو شہرت ملنے لگی، یہاں ہی انہوں نے صرف 15سال کی عمر میں ایک سینئر ٹیم میں شمولیت اختیار کی اور اس میچ میں ایک کے مقابلے میں سات گول سے کامیابی حاصل کی۔ جب 1957 کا سیزن شروع ہوا تو پیلے کو پہلی ٹیم میں ابتدائی جگہ دی گئی اور 16 سال کی عمر میں وہ لیگ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی بن گئے۔

پیشہ ورانہ طور پر دستخط کرنے کے دس ماہ بعد، نوجوان فٹبالر کو برازیل کی قومی ٹیم میں بلا لیا گیا اور پھر یہاں سے مقبولیت کا وہ دور شروع ہوا، جو آج ان کے مرنے کے بعد بھی قائم و دائم ہے۔ 1958 کے ورلڈ کپ میں انہوں نے حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے برازیل کو پہلی بار عالمی چمپئن بنوا دیا، جس کے بارے میں میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں پیلے نے کہا کہ جب وہ نو یا دس برس کے تھے تو انھوں نے اپنے والد کو برازیل کی ٹیم کے ہارنے پر دھاڑیں مارتے دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے کہا آپ پریشان نہ ہوں، میں اپنے ملک کے لیے ورلڈ کپ جیت کر لاوں گا۔ان کے مطابق پھر آٹھ برس بعد 17 برس کی عمر میں خدا نے انہیں وہ تحفہ دیا اور وہ برازیل کی اس ٹیم کا حصہ تھے جو ورلڈ کپ کی فاتح بنی۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انھیں نہیں معلوم کے انھوں نے اپنے والد سے یہ وعدہ کس اعتماد کی بنیاد پر کیا تھا مگر وہ اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب رہے۔

فٹبال کی دنیا کے بے تاج بادشاہ پیلے نے اپنے 21 برس کے کیریئر میں 1,363 میچوں میں 1,281 گول کیے، جس میں برازیل کے لیے 92 میچوں میں 77 گول بھی شامل ہیں۔ وہ 1958ء، 1962ء اور 1970ء میں تین بار ورلڈ کپ جیتنے والی برازیل کی ٹیم کا حصہ تھے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے۔

پیلے نے تین بار شادی کی، جن میں سے ان کے مجموعی طور پر 7 بچے ہیں۔ پیلے نے صرف کھیل ہی نہیں بلکہ سیاسی و سماجی میدان میں بھی اپنے ملک اور باسیوں کو عزت دلوانے کی ٹھانی، اور اسی وجہ سے 1970ء میں انہیں فوجی آمریت کے جبر کا بھی سامنا رہا اور انہیں کئی بار زیر تفتیش رکھا گیا۔1995 میں انہیں برازیل میں وزیر کھیل بنایا گیا تو انہوں نے ریاستی فٹبال اسوسی ایشنز میں متعدد اصلاحات متعارف کروائیں۔ عظیم فٹ بالر بڑی آنت کے کینسر کی پیچیدگی اور متعدد جسمانی اعضاء کی ناکامی کے باعث 29 دسمبر 2022 کو برازیل کے ایک ہسپتال میں جہان فانی کو الوداع کہہ گئے۔

1958 کا ورلڈ کپ: پیلے 17برس کی عمر میں دنیائے فٹ بال کے فاتح قرارفیفا کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران پیلے کہتے ہیں کہ ”میرے پاس ورلڈ کپ سے متعلق اچھی اور بری کہانیاں ہیں، 58 کا ورلڈ کپ ایک خواب تھا، میں ایک بچہ تھا، کسی کو اس کی توقع نہیں تھی، کسی نے ہم پر یقین نہیں کیا تھا۔مجھے یاد ہے کہ کچھ رپورٹر کہتے تھے کہ وہ ورلڈ کپ کے فائنل میں 17 سالہ کا ”بچہ“ کیسے لے سکتے ہیں؟“ لیکن دنیا نے دیکھا کہ کیسے ایک 17سال کے نوجوان کھلاڑی نے برازیل کے لئے تاریخ رقم کر دی۔ 1958 کا ورلڈکپ سویڈن میں کھیلا گیا، جس میں پیلے نے گول کیا تو وہ دنیائے فٹ بال کے عالمی مقابلوں میں گول کرنے والے پہلے کم عمر فٹ بالر بن گئے۔ فٹ بال کے میدان میں ہمیشہ کی طرح، پیلے کی ٹائمنگ بے مثال تھی۔

1958 میں برازیلی فٹ بال ٹیم کے کوچ فیولا ویسینٹ نے ورلڈ کپ کے لئے ٹیم کا انتخاب کیا تو فیڈریشن نے اسکواڈ کے لیے ایک ماہر نفسیات جواو کاروالہیس کی خدمات حاصل کیں، جس نے تمام کھلاڑیوں کا نفسیاتی جائزہ لینے کے بعد پیلے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ٹیم میں شامل نہ کرنے کا مشورہ دیا لیکن فیولا نے جواب دیا کہ آپ ٹھیک کہہ سکتے ہیں لیکن آپ فٹ بال کے بارے میں نہیں جانتے اور میں نے پیلے کو کھیلتے ہوئے دیکھا ہے۔پیلے کو اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا لیکن گھٹنے کی انجری کے باعث وہ دو گروپ میچز سے محروم رہے۔

انہوں نے آخری گروپ میچ میں سوویت یونین کے خلاف ڈیبیو کیا۔ کوارٹر فائنل میں پیلے نے 66 ویں منٹ میں ویلز کے خلاف واحد گول کر کے تاریخ رقم کی، 17 سال اور 239 دن کی عمر میں، ورلڈ کپ میں سب سے کم عمر اسکورر بن گئے۔یہ گول اتنا شاندار تھا، جسے گراؤنڈ میں دیکھنے اور بعدازاں سننے والے آج تک بھلا نہیں سکے تاہم محدود ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایک وقت میں ایک ہی میچ دکھایا جا سکتا اور اس وقت تمام کوارٹر فائنل ایک ہی وقت میں ہو رہے تھے تو یہ کوارٹر فائنل سکرینز پر نہیں دکھایا جا سکا۔ سیمی فائنل میں برازیل نے فرانس کو ہرایا، جس میں پیلے نے تین گول کئے۔

اور پھر فائنل میں برازیل نے سویڈن کو دو کے مقابلے میں پانچ گول سے ہرادیا، جس میں پیلے نے دو انتہائی شاندار گول کئے۔یوں برازیل پہلی بار فٹ بال کا عالمی چیمپئن بن گیا۔ فائنل میچ میں پیلے نے ایسا شاندار کھیل پیش کیا کہ مخالفین بھی ان کے کھیل کے گرویدہ ہو گئے، سویڈن کے کھلاڑی کا کہنا تھا کہ جب پیلے نے گول کئے، خصوصاً ا?خری گول پر میرا بھی دل چاہا کہ اس کو شاباش دوں۔ بعدازاں سویڈن کے بادشاہ گستاو ششم ایڈولف پیلے سے ہاتھ ملانے کے لیے میدان میں اترے اور انہیں فٹ بال کے بادشاہ کا تاج پہنایا گیا۔

عظیم فٹبالر کے انتقال پر دنیا کیا کہتی ہے؟

اسٹار برازیلی فٹ بالر پیلے کے انتقال پر پوری دنیا میں کروڑوں مداحین کے اندر غم کی ایک لہر دوڑ گئی، جس کے بعد ہر کوئی اپنے طریقے سے عظیم فٹ بال کو خراج تحسین پیش کرنے لگا، سرکاری سطح پر سوگ منایا گیا تو متعدد اداروں کی جانب سے مختلف اعزازات کے اعلان کیا گیا۔برازیل کے سٹار فٹبالر نیمار نے کہا پیلے سے پہلے ”10“ محض ایک نمبر تھا۔ میں کہوں گا کہ پیلے سے قبل فٹبال صرف ایک کھیل تھا، انہوں نے اسے ایک آرٹ اور حقیقی انٹرٹینمنٹ کی شکل عطا کی۔ سال 1958 اور 1962 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہنے والے91 سالہ ماریو زگلّو نے کہا کہ وہ کئی فتوحات، اعزازات اور معاملات میں میرے ساتھ رہے۔

وہ ایک لافانی میراث پیچھے چھوڑ کر گئے ہیں۔ (پیلے) وہ شخص تھے جنہوں نے اپنے کھیل سے کئی بار دنیا کو تھم جانے پر مجبور کیا۔ معروف فرانسیسی فٹبالر کیلیان مباپے نے کہا فٹبال کے بادشاہ ہمیں چھوڑ کر رخصت ہو گئے۔ ان کی میراث ناقابلِ فراموش رہے گی۔پیلے کی بیٹی کیلی ناشیمینٹو نے انسٹاگرام پر لکھا جو کچھ ہم ہیں، اس کے لیے آپ کا شکریہ، ہم آپ سے ہمیشہ پیار کرتے رہیں گے۔برازیل کے صدر لیوئیس ایناسیو لولا خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف چند لوگ ہی برازیل کا نام وہاں تک لے جا پائے ہیں جہاں وہ لے کر گئے، بہت شکریہ پیلے۔ ارجنٹائن کے سابق کھلاڑی اوسویلڈو ارڈائلز کا کہنا تھا کہ بادشاہوں کا بادشاہ چلا گیا، وہ ایک ناقابل یقین کھلاڑی تھے اور تین بار عالمی کپ جیتا جبکہ ایک ہزار سے زائد گول کیے۔

انہوں نے کھیل کو اور بھی خوبصورتی بخشی۔میرے لیے وہ وقت خواب کی مانند ہے جب ان کے ساتھ میچ کھیلا تھا۔ فرانس کی قومی ٹیم کے کوچ ڈیڈیئر ڈیسکامپس کے مطابق پیلے کی موت کے ساتھ فٹ بال نے ایک خوبصورت غیر معمولی فٹبالر کو کھو دیا ہے دیگر عظیم کھلاڑیوں کی طرح وہ بھی لافانی ہیں۔پیلے کے ساتھ 1971 میں میچ کھیلنے والے سابق جرمن کھلاڑی فرینز بیکنبوئر کے مطابق فٹ بال نے تاریخ کا اہم ترین کھلاڑی کھو دیا۔ پیلے نے مجھ کو اپنا بھائی کہا تھا جو میرے لیے فخر کا باعث ہے۔

نیو یارک کاسماس (پروفیشنل امریکی فٹبال کلب) جس سے پیلے 1970 میں وابستہ رہے، کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیلے کا نام ہمیشہ کھیلوں میں فنکارانہ صلاحیتوں اور ذہانت کے حوالے سے زندہ رہے گا۔ ڈیاگو میراڈونا پیلے کے بارے میں کہتے ہیں کہ ”یہ بہت برا ہے کہ ہم کبھی ساتھ نہیں ملے، لیکن وہ ایک شاندار کھلاڑی تھا“۔ فیفا کے سابق صدر سیپ بلیٹر نے ان الفاظ میں لیجنڈ کو یاد کیا کہ کیا شخصیت تھی ان کی، انہوں نے جس انداز میں کھیل کا لطف اٹھایا کوئی اور نہیں اٹھا سکتا۔فیفا کے موجودہ سربراہ گیانی انفینٹینو کہتے ہیں کہ پیلے ایک مقناطیسی شخصیت کے مالک تھے جب وہ میدان میں اترتے تو دنیا تھم سی جاتی تھی۔ فٹ بال کھلاڑی ایرلنگ ہالینڈ کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر آپ کسی بھی کھلاڑی کو کچھ اچھا کرتے دیکھتے ہیں تو وہ اس سے بہت قبل پیلے کرچکے ہیں۔