نئے وقف قانون کی اہم دفعات پرعبوری حکم التوا۔ مرکز کو جواب داخل کرنے 7 دن کی مہلت: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کے اس تیقن کو ریکارڈ پر لیا کہ 5مئی تک نہ تو کسی وقف جائیداد بشمول وقف بہ اعتبار استعمال کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا اور نہ ہی مرکزی وقف کونسل اور بورڈس میں تقررات کئے جائیں گے۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کے اس تیقن کو ریکارڈ پر لیا کہ 5مئی تک نہ تو کسی وقف جائیداد بشمول وقف بہ اعتبار استعمال کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا اور نہ ہی مرکزی وقف کونسل اور بورڈس میں تقررات کئے جائیں گے۔
مرکز نے سپریم کورٹ کی اس تجویز کی سخت مخالفت کی کہ وقف جائیدادوں کے ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف عبوری حکم جاری کیا جائے اور غیرمسلم افراد کی مرکزی وقف کونسل اور بورڈس میں شمولیت کی اجازت دینے والی شق کو روک دیا جائے۔ بنچ نے کہا کہ سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل نے بتایا کہ مرکز (یونین آف انڈیا) 7 دن کے اندر مختصر جواب داخل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید تیقن دیا کہ آئندہ سماعت تک دفعہ 9 اور 14 کے تحت کسی بھی قسم کا تقرر نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے مزید ریکارڈ کیا کہ وقف جائیدادوں بشمول وقف بہ اعتبار استعمال جو پہلے سے رجسٹرڈ یا نوٹیفائی ہوچکی ہیں‘ انہیں 5مئی (آئندہ تاریخ سماعت) تک نہ چھیڑا جائے گا اور نہ ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ‘ جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے کے وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے مرکز کی نمائندگی کرنے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی اس درخواست پر بھی غور کیا کہ پارلیمنٹ سے منظورشدہ قانون پر حکومت کے موقف کی سماعت کے بغیر حکم التوا جاری نہ کیا جائے۔
اس پر بنچ نے مرکز کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے دستوری جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرنے ایک ہفتہ کی مہلت دی اور معاملہ کی مزید سماعت 5مئی کو مقرر کی۔ تشار مہتا نے کہا کہ اگر معزز ججس وقف بہ اعتبار استعمال کے بارے میں کچھ کہیں گے یا کوئی عبوری حکم جاری کریں گے تو اس کا کیا نتیجہ برآمد ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت حکومت اور پارلیمنٹ‘ عوام کو جواب دہ ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی جائیداد کو 1995 کے سابق قانون کے تحت وقف کے طورپر رجسٹر کیا گیا ہو تو اسے آئندہ سماعت تک ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت عظمیٰ نے چہارشنبہ کے روز اُن کلیدی دفعات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی جن کے تحت عدالت کی طرف سے وقف قراردی گئی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے اور غیرمسلموں کو وقف کونسل میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
مہتا نے دلیل پیش کی کہ کسی پارلیمانی قانون پر عبوری حکم التوا ایک سخت قدم ہوگا اور حکومت کو ابتدائی جواب داخل کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ بنچ نے کہا کہ وہ فی الحال تمام درخواستوں میں سے 5 درخواستوں کی سماعت کرے گا اور کیس کو ”اِن دی: وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025“ کے عنوان سے چلایا جائے گا۔