اکھلیش یادو کا مغل شہنشاہوں سے تقابل

اعظم گڑھ سے حال ہی میں منتخب بی جے پی کے ایم پی دنیش لال یادو ”نراہوا“نے آج یہاں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کا تقابل مغل شہنشاہوں سے کیا جنہوں نے محض اقتدار کیلئے اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں پر دباؤ ڈالا اور تابع بنایاتھا۔

لکھنؤ: اعظم گڑھ سے حال ہی میں منتخب بی جے پی کے ایم پی دنیش لال یادو ”نراہوا“نے آج یہاں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کا تقابل مغل شہنشاہوں سے کیا جنہوں نے محض اقتدار کیلئے اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں پر دباؤ ڈالا اور تابع بنایاتھا۔

اداکار سے سیاستداں نے سماج وادی پارٹی(ایس پی) کو سمپت وادی پارٹی (ختم ہوتی ہوئی جماعت)قراردیا اور کہا کہ مسلمانوں اور یادوؤں کے ووٹ پر انحصار کی وجہ پارٹی کو زوال ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ 2014کے بعد مسلمانوں اور یادوؤں میں شعور بیدار ہونے لگا۔

انہیں اس بات کا علم ہوگیا کہ سماج وادی پارٹی اجارہ داری کا رویہ اختیار کر رہی ہے اور مسلم یادو ووٹ بینک پر انحصار کیا جارہاہے۔جس کی وجہ انہیں انتخابات کے بعد مقبولیت میں کمی ہونے لگی اور آخرکار اعظم گڑھ اور رامپور سے سماج وادی پارٹی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

دنیش لال یادوکو جنہیں 2019میں لوک سبھا انتخابات میں اکھلیش یادو کے مقابل شکست ہوئی گذشتہ ماہ ضمنی انتخابات میں اعظم گڑھ سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے سماج وادی پارٹی کے امیدوار دھرمیندر یادو کو شکست دے دی۔

ایم پی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے صدر نے اپنی شریک حیات ڈمپل یادو کو انتخابی میدان میں کھڑا نہیں کیا بلکہ ان کے بجائے کزن دھرمیندر یادو کو امیدوار بنایاگیا۔پی ٹی آئی کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے بی جے پی کے ایم پی نے یادو کوتنگ دل کا آدمی قراردیا۔جن کا رویہ اپنے والد ملائم سنگھ یادو اور چچا شیوپال یادو کے ساتھ بھی ٹھیک نہیں رہا۔

اکھلیش یادو اقتدار کے لالچی رہے۔جیسا کہ مغل شہنشاہ رہے ہیں۔یادو کسی کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔وہ کسی صورت میں اپنی کرسی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بی جے پی کے قائد نے ادعا کیا ہے کہ مسلم -یادو ووٹ بینک سماج وادی پارٹی کو کام نہیں آیا جس کی وجہ انتخابات میں شکست ہوئی اور اب سماج وادی پارٹی کا وجود ختم ہورہاہے۔

انتخابات میں پارٹی کو شکست کامنہ دیکھنا پڑ رہاہے۔انہوں نے صدر ایس پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مغل شہنشاہوں نے محض اقتدار کیلئے اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں کو بھی گمراہ کیا اور ظلم کیا‘ا سی طرح اکھلیش یادو بھی کر رہے ہیں۔سماج وادی پارٹی یہ سوچنا چھوڑدے کہ مسلمان اور یادو ان کے بندھوا مزدور نہیں رہے۔اس بات کا علم انتخابات کے نتائج سے ہوتاہے۔

ہر انتخابات میں ایس پی کی گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ایکٹر سے سیاستداں بنے دنیش نے کہا کہ مسلمانوں اور یادوؤں نے محسوس کرلیا کہ ان کے حقیقی بہی خواہ کون ہیں اور کون ان کا استحصال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے وہ عوام کی بہتر خدمت کا عزم رکھتے ہیں۔سماج کے کمزور طبقات کیلئے وہ ممکنہ خدمات انجام دیں گے۔