دہلی

ای وی ایم کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں مسترد

سپریم کورٹ نے آج ایک سیاسی جماعت کی درخواست مسترد کردی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نہیں بلکہ بعض کمپنیاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو کنٹرول کررہی ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ایک سیاسی جماعت کی درخواست مسترد کردی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نہیں بلکہ بعض کمپنیاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو کنٹرول کررہی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ”کچھ تشہیر“ حاصل کرنے کوئی بھی چلا آئے۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پچاس ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

عدالت ِ عظمیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن جیسی دستوری اتھاریٹی عوامی نمائندگی قانون 1951ء کے تحت انتخابی عمل کی نگرانی کرتی ہے۔ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس اے ایس اوکا پر مشتمل بنچ نے اپنے احکام میں کہا کہ ہمارے ملک میں کئی دہائیوں سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جارہا ہے، لیکن وقفہ وقفہ سے مسائل اٹھائے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک ایسی ہی کوشش ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس پارٹی کو رائے دہندوں سے پہچان نہیں ملی وہ اب درخواستیں داخل کرتے ہوئے اپنی پہچان بنانا چاہتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایسی درخواستوں کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے، اسی لیے اس درخواست کو 50 ہزار روپئے جرمانہ کے ساتھ مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ رقم آج سے چار ہفتوں کے اندر سپریم کورٹ گروپ سی ملازمین کی فلاحی اسوسی ایشن میں جمع کرائی جانی چاہیے۔ مدھیہ پردیش کی’جن وکاس پارٹی‘ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے گذشتہ سال دسمبر میں دیئے گئے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے داخل کی گئی اس کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ پارٹی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے دستور کی دفعہ 324 کا حوالہ دیا تھا جو الیکشن کمیشن کو انتخابات پر کنٹرول کے لیے دیئے گئے اختیارات سے متعلق ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ دستور کی دفعہ 324 کے مطابق ہر چیز پر الیکشن کمیشن کا کنٹرول ہونا چاہیے، جب کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر بعض کمپنیاں کنٹرول کررہی ہیں۔ بنچ نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ سارے ملک میں پارلیمانی انتخابات میں کتنے لوگ ووٹ دیتے ہیں؟ یہ ایک بہت بڑی مشق ہے۔

اس نے درخواست گزار سے سوال کیا آیا وہ یہ چاہتا ہے کہ عدالت اس بات کی نگرانی کرے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو کس انداز میں استعمال کیا جائے۔ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار چاہتا ہے کہ دستور کی دفعہ 324 کو حقیقی معنی میں نافذ کیا جائے اور ہر چیز پر الیکشن کمیشن کا کنٹرول ہو، کسی کمپنی کا نہیں۔ وہ لوگ (درخواست گزار) صرف اتنا چاہتے ہیں کہ انتخابات کا عمل آزادانہ و منصفانہ ہو۔