حیدرآباد

کے سی آر کی توجہ اوبی سی تحفظات بل پر مرکوز

کے چندر شیکھر راؤ اس حساس موضوع سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکمت عملی تیار کرتے ہوئے عوامی تائید حاصل کرنے مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں ریالیاں، عوامی جلسہ اور مذاکرہ منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

حیدرآباد: خواتین تحفظات بل کو کامیابی کے ساتھ قومی سیاست میں اہم موضوع بناتے ہوئے پارلیمنٹ میں منظوری میں قابل لحاظ رول ادا کرنے کے بعد اب بی آر ایس کی جانب سے او بی سی تحفظات بل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
سی آئی ایس ایف کا 3300 رکنی دستہ آج سے پارلیمنٹ سیکوریٹی سنبھال لے گا
کے ٹی آر کے بے مقصد انٹرویوز سے پارٹی کو شکست
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی

 صدر بی آر ایس کے سی آر او بی سی تحفظات بل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے حکمت عملی تیار کررہے ہیں۔ کے چندر شیکھر راؤ اس حساس موضوع سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکمت عملی تیار کرتے ہوئے عوامی تائید حاصل کرنے مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں ریالیاں، عوامی جلسہ اور مذاکرہ منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ خواتین تحفظات بل پر کویتا کی جانب سے 49 سیاسی جماعتوں کے قائدین سے تائید کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں مکتوبات تحریر کئے گئے تھے۔

 خود چیف منسٹرتلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے وزیراعظم نریندر مودی سے خواتین تحفظات بل اور او بی سی تحفظات بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے انہیں منظور کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور مکتوب بھی تحریر کیا تھا۔ گزشتہ روز لوک سبھا میں خواتین تحفظات بل کی منظوری کے بعد کے سی آر کے حوصلہ کافی بلند ہیں۔

 وہ 25 ستمبر کو وردھا مہاراشٹرا میں منعقد شدنی جلسہ عام میں اوبی سی تحفظات کے مسئلہ کو اٹھائیں گے۔ کے سی آر، تلنگانہ میں او بی سی مہم شروع کرنے ہم خیال جماعتوں اور تنظیموں کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے حق میں ہیں۔

دوسری طرف راجیہ سبھا میں بی آر ایس پارٹی قائد کے کیشور راؤ نے مرکزی حکومت سے 2011 کی مردم شماری کی تفصیلات کی بنیاد پر جاریہ سال سے ہی خواتین تحفظات بل پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔

 انہوں نے خواتین تحفظات بل پر فوری عمل آوری نہ کرتے ہوئے آئندہ مردم شماری اور پارلیمانی حلقوں کی تنظیم جدید تک انتظار کرنے کے فیصلہ کو انتہائی تاخیر والا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بل پر عمل آوری کو ان امور سے جوڑا جاتا ہے تو 2030 تک بھی بل پر عمل آوری مشکل میں پڑ جائے گی۔

a3w
a3w