سوشیل میڈیاشمالی بھارت

مدھیہ پردیش میں 12سالہ لڑکے کوٹریبونل کی نوٹس

مدھیہ پردیش کے ایک12سالہ لڑکے کونوٹس دی گئی ہے کہ وہ رام نومی کے دوران کھرگون میں ہوئے تشدد میں ہونے والے نقصانات کی پابجائی کیلئے2.9لاکھ روپے اداکرے۔

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ایک12سالہ لڑکے کونوٹس دی گئی ہے کہ وہ رام نومی کے دوران کھرگون میں ہوئے تشدد میں ہونے والے نقصانات کی پابجائی کیلئے2.9لاکھ روپے اداکرے۔

لڑکے کی ماں نے کہاہے کہ وہ صدمہ کا شکار ہوگیاہے اوراسے اندیشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جائے گا۔ کلیمس ٹریبونل نے اس کے باپ کالوخان کوجوایک مزدور ہے‘ 4.8لاکھ روپے اداکرنے کی ہدایت دی ہے۔

مدھیہ پردیش میں سرکاری املاک کونقصانات کے انسداد اوربازادائیگی کا قانون گذشتہ سال دسمبرمیں منظورکیا گیا تھا۔ یہ قانون ایک اوربی جے پی زیراقتدار ریاست اترپردیش میں بنائے گئے قانون کی نقل ہے۔

اس قانون کے تحت ہڑتالوں، احتجاج اورگروہ واری جھڑپوں میں سرکاری اورخانگی املاک کو دانستہ نقصان پہونچانے پرمعاوضہ حاصل کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔

اترپردیش میں اس قانون کے بیجا استعمال کے دعوے کئے گئے ہیں۔ رام نومی کے بعد ٹریبونل کو3403 شکایات موصول ہوئی تھیں جن کے منجملہ صرف 34کو قبول کیاگیا۔اب تک صرف 6 دعووؤں کاتصفیہ کیاگیا ہے۔4 ہندوؤں اوردو مسلمانوں کے دعووؤں کا تصفیہ ہوا ہے۔ 50افراد سے تقریباً7.46لاکھ روپے وصول کئے گئے ہیں۔

لڑکے کے کیس میں شکایت گزارایک خاتون ہے جس نے دعویٰ کیاہے کہ10۔ اپریل کورام نومی جلوس کے دوران ایک ہجوم کی توڑپھوڑمیں اس کی جائیدادکونقصان پہونچا ہے۔لڑکے کو دی گئی نوٹس میں واضح طورپر کہاگیاہے کہ اس کی عمر12سال ہے اوراسے2.9لاکھ روپے کے نقصانات کاذمہ دارٹھہرایاگیا ہے۔

پڑوسیوں کا دعویٰ ہے کہ اس نے ان کے گھرکولوٹا اوروہاں توڑپھوڑ کی تھی۔ لڑکے اوراس کے والدکے علاوہ دیگر6بالغ افرادکوبھی نوٹسیں دی گئی ہیں۔ کالوخان نے کہاکہ میرالڑکا نابالغ ہے،فسادات کے وقت ہم سو رہے تھے۔

ہم انصاف چاہتے ہیں۔اس کی بیوی رانونے بتایاکہ اس کے لڑکے کومسلسل یہ خوف لاحق ہے کہ پولیس اسے گرفتار کرلے گی۔ لڑکے کے خاندان نے مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کی انڈور بنچ پر اپیل داخل کی ہے اور نوٹس کو منسوخ کرنے کامطالبہ کیاہے۔

12 ستمبر کو عدالت نے اس درخواست کومسترد کردیا اور کہاکہ تمام اعتراضات ٹریبونل میں ہی پیش کئے جانے چاہئیں۔ اس خاندان کے وکیل اشہرعلی وارثی نے بتایاکہ ٹریبونل نے من مانی احکام صادرکئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کی واضح صراحت نہیں کہ آیایہ دیوانی قانون ہے یا فوجداری قانون۔

a3w
a3w