دُرگاڑی قلعہ مسجد نہیں‘حکومت مہاراشٹرا کی ملکیت
قلعہ میں درگا دیوی کا مندر بھی ہے۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب 1966 میں ضلع کلکٹر کی رپورٹ میں قلعہ کے اندر ہندو مندر کی موجودگی کا اشارہ دیا گیا۔ اُسی سال سے تاریخی عمارت ریاستی حکومت کے زیرکنٹرول رہی۔
تھانے: 48 سال قدیم قانونی لڑائی پر پردہ گراتے ہوئے کلیان سیول کورٹ نے رولنگ دی ہے کہ متنازعہ درگاڑی قلعہ حکومت ِ مہاراشٹرا کی ملکیت ہے۔ اس نے اس پر مجلس مشاورت ٹرسٹ کا دعویٰ مستر دکردیا۔ فیصلہ کے بعد ٹرسٹ حکام نے کہا کہ وہ بمبئی ہائی کورٹ جائیں گے۔
کلیان کورٹ کے سینئر ڈیویژن سیول جج اے ایس لانجے وار نے کہا کہ ٹرسٹ نے وقت پر دعویٰ نہیں کیا۔ اس نے پہاڑی قلعہ پر ریاستی حکومت کا دعویٰ برقرار رکھا۔ 1976 میں اپنا حق جتاتے ہوئے مسلم ٹرسٹ نے مقدمہ دائر کیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ درگاڑی قلعہ کے اندر ایک مسجد اور عیدگاہ موجود ہے۔
قلعہ میں درگا دیوی کا مندر بھی ہے۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب 1966 میں ضلع کلکٹر کی رپورٹ میں قلعہ کے اندر ہندو مندر کی موجودگی کا اشارہ دیا گیا۔ اُسی سال سے تاریخی عمارت ریاستی حکومت کے زیرکنٹرول رہی۔
گزشتہ 50 برس میں درگاڑی قلعہ اپنی تاریخی‘ ثقافتی اور مذہبی اہمیت کے لحاظ سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ وجہ نزاع بنا رہا لیکن عدالت نے گزشتہ 58 برس سے جوں کا توں موقف برقرار رکھا۔ 30 سال قبل عدالت نے ریاستی محکمہ پی ڈبلیو ڈی کو مرمتی کام کرنے کی اجازت دی تھی۔
ریاستی حکومت نے بعدازاں اس کی دیکھ بھال کلیان میونسپل کارپوریشن کو منتقل کردی تھی لیکن کے ایم سی نے اسے اپنے ہاتھ میں نہیں لیا جس پر ریاستی حکومت کو دوبارہ اسے حاصل کرلینا پڑا۔ سرکاری وکیل سچن کلکرنی نے میڈیا کو بتایا کہ جج نے ناواجبی تاخیر کو بھی مدنظر رکھا۔
اس نے ٹرسٹ کی یہ درخواست بھی مسترد کردی کہ معاملہ ریاستی وقف بورڈ کو منتقل کردیا جائے۔ صدرنشین ٹرسٹ شریف الدین کرتے نے کہا کہ گزشتہ 32 برس میں صرف 2 مرتبہ سماعت ہوئی۔ کسی بھی ثبوت کی جانچ نہیں ہوئی اور اچانک ”ٹائم بار“ کایہ بے تکا فیصلہ 10 دسمبر کو آگیا۔
انہوں نے سارے معاملہ کو ناواجبی بتایا اور کہا کہ ہم 200 سال کا ثبوت ہائی کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔ ڈپٹی کمشنر پولیس کلیان زون 3 نے کہا کہ ٹاؤن اور درگاڑی فورٹ میں سیکوریٹی بڑھادی گئی ہے۔
صدر ہندو منچ دنیش دیشمکھ نے کہا کہ کلیان کی عدالت نے مسلم ٹرسٹ کے سارے دعوے خارج کردیئے۔ فیصلہ کے فوری بعد شیوسینا‘ ہندو منچ اور دیگر تنظیموں نے درگاڑی قلعہ مندر کی علامتی آرتی اتاری۔ درگاڑی قلعہ کی شاندار تاریخ ہے۔ شیواجی نے 1656 میں نظام حکمرانوں سے اسے چھین لیا تھا۔ بال ٹھاکرے نے 1971 میں اس قلعہ کا دورہ کیا تھا۔