تلنگانہ

معذرت خواہی نہ کرنے پر 100کروڑ کے ہرجانہ کاسامناکریں: کے ٹی آر

کے ٹی آر کے وکیل نے ریڈی اور سنجے کو قانون نوٹسس روانہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے جھوٹے، بے بنیاد اور ہتک آمیز بیانات کے ذریعہ وزیر پر تہمت لگائی اور ان کی نیک نامی کو متاثر کیا ہے۔

حیدرآباد: وزیر صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے منگل کو صدر پردیش کانگریس مسٹر ریونت ریڈی اور ریاستی صدر بی جے پی مسٹر بنڈی سنجے کو تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویش کمیشن (ٹی ایس پی ایس سی) پرچہ افشاء کیس میں ان کے خلاف الزامات عائد کرنے پر قانونی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ اپنے الزامات سے دستبرداری اختیار کریں اور عام معذرت خواہی کریں یا پھر 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت مقدمہ کا سامنا کریں۔

متعلقہ خبریں
فٹبالر کریم بنزیما نے فرانس کے وزیر داخلہ کے خلاف ہتک عزت کا کیس کردیا
نواز الدین نے سابق بیوی اور بھائی کے خلاف100کروڑ کا ہتک عزت مقدمہ دائر کیا

کے ٹی آر کے وکیل نے ریڈی اور سنجے کو قانون نوٹسس روانہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے جھوٹے، بے بنیاد اور ہتک آمیز بیانات کے ذریعہ وزیر پر تہمت لگائی اور ان کی نیک نامی کو متاثر کیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ قائدین اگر اس طرح کے توہین آمیز بیانات سے اجتناب نہیں کریں گے اور عام معافی نہیں مانگیں گے تو کے ٹی آر قانونی چارہ جوئی کریں گے اور متعلقہ دائرہ کار کی عدالتوں میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے۔

ریڈی اور سنجے سے کہا گیا کہ الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے خود کو نالش کے سزاوار بنالیا ہے جو ارتکاب توہین کے لئے تعزیرات ہند کی دفعہ 500 کے تحت مستوجب سزاء ہے جس کی توضیح تعزیرات ہند کی دفعہ 499 میں کی گئی ہے اور وہ ہرجانہ کے بھی مستوجب بن گئے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ”آپ کے مذکورہ اقدامات سے اگرچہ میرے موکل کو بے شمار اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، مگر میرے موکل نے نقصانات کا تخمینہ علامتی طور پر سو کروڑ روپے کیا ہے۔“

دونوں قائدین سے کہا گیا کہ وزیر کے خلاف مزیدکسی بھی نوعیت کے توہین آمیز/ہتک آمیز بیانات/بہتان سے گریز کریں اور فوری ویسی ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے غیر مشروط معذرت خواہی کریں، بصورت دیگر ان کے موکل متعلقہ مجاز عدالتوں میں مناسب قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے 100 کروڑ روپے کے ہرجانہ طلب کرتے ہوئے ہتک عزت کی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

کے ٹی راما راؤ نے قبل ازیں کہا تھا کہ ریڈی اور سنجے نے دستوری طور پر قائم کردہ پبلک سرویس کمیشن کے خودمختارانہ حیثیت کو سمجھے بغیر پرچہ کے افشاء میں حکومت تلنگانہ اور ان کو گھسیٹتے ہوئے اپنی جہالت کا ثبوت دیا ہے۔

وزیر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تقررات کے سارے عمل کو ٹالنے کے لئے بی جے پی اور کانگریس دونوں کی جانب سے خطرناک سازش کی گئی ہے یہ بھی کہا تھا کہ سنجے اور بنڈی نے قبل ازیں تلنگانہ حکومت کے ملازمت اعلامیوں کو ایک سازش قرار دیا تھا اور ان کے تبصرے کہ نوجوانوں کو اپنی تیاری سے باز رہنا چاہئے اور سیاست میں اترنا چاہئے ان قائدین کی مکارانہ ذہنیت کے غماز ہیں۔