دہلی

اردو میں اسکول کا نام لکھنے پر پرنسپل معطل (ویڈیو)

بجنور کے شیوہرا بلاک میں ایک پرائمری اسکول کے پرنسپل رفعت خان کی معطلی پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیاہے۔ انہوں نے اسکول کی دیواروں پر ہندی‘ انگریزی اور اردو زبان میں اسکول کا نام تحریر کروانے کا فیصلہ کیاتھا۔

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) بجنور کے شیوہرا بلاک میں ایک پرائمری اسکول کے پرنسپل رفعت خان کی معطلی پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیاہے۔ انہوں نے اسکول کی دیواروں پر ہندی‘ انگریزی اور اردو زبان میں اسکول کا نام تحریر کروانے کا فیصلہ کیاتھا۔

اس واقعہ پر اردو زبان کے موقف پر ایک بڑی بحث چھڑ گئی ہے اور اس علاقہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیاز برتے جانے کے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں۔ اسکول کی دیواروں پر اسکول کا نام ایک جانب ہندی میں اور دوسری جانب اردو میں تحریر کیاگیاتھا۔اس دیوار کی ایک تصویر سوشیل میڈیا پر وائرل کی گئی جس کے نتیجہ میں بعض کمیونٹی ارکان اور سیاسی گروپس میں برہمی پھیل گئی جنہوں نے اردو کے استعمال کی مخالفت کی۔

بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے) نے فوری تحقیقات کرانے کا حکم جاری کیا اور کہاکہ اردو میں نام تحریر کرانے سے پہلے پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اس کے نتیجہ میں بی ایس اے نے پرنسپل رفعت خان کو معطل کردیا۔ان پر قواعد کی خلاف ورزی اور ڈسپلن شکنی کاالزام عائد کیاگیا۔ عہدیداروں نے دعوی کیا کہ اسکول کی جائیداد پر کسی بھی تحریر یا کام کے لیے پیشگی اجازت لی جانی چاہئے اور اس پروٹوکول مبینہ طورپر نظرانداز کردیاگیا۔

بہر حال اس انتظامی فیصلہ نے ایک وسیع تر سیاسی اور سماجی تنازعہ کو چھیڑ دیا۔ پرنسپل رفعت خان اور اسکول میں اردو کے استعمال کے حق میں کئی آوازیں اٹھی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اردو‘اتر پردیش کی مسلمہ سرکاری زبانوں میں شامل ہے اور مالامال سے ثقافتی و تاریخی اہمیت کی حامل ہے خاص طور پر مسلمان برادری کے لیے۔

مقامی ٹیچر اور سماجی کارکن عمران صدیقی نے کہاکہ اردو ہمارے ورثہ کا حصہ ہے اور ہندوستانی مسلمانوں کے دستوری حقوق کااحترام کیاجاناچاہئے۔ صرف اس زبان کو تسلیم کرنے پر پرنسپل کو معطل کیاجاناغیر منصفانہ ہے اور ہمارے اسکولوں میں اردو کے مقام کے بارے میں پریشان کن پیام بھیجتا ہے۔