دہلیسوشیل میڈیا

وزیراعظم مودی کے خلاف ستیہ پال ملک کے سنگین الزامات

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملہ کے بعد جس میں سی آرپی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوئے تھے، وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ ربط میں تھے اور وزیراعظم نے ان سے کہا تھا کہ وہ چند غلطیوں پر خاموش رہیں جن کی انہوں نے نشاندہی کی تھی۔

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملہ کے بعد جس میں سی آرپی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوئے تھے، وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ ربط میں تھے اور وزیراعظم نے ان سے کہا تھا کہ وہ چند غلطیوں پر خاموش رہیں جن کی انہوں نے نشاندہی کی تھی۔

متعلقہ خبریں
کشمیر میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 3 مکانات کی ضبطی

کانگریس جس نے فروری 2019 کے پلوامہ دہشت گرد حملہ کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کلیدی مسئلہ بنایا تھا اور قومی سکیورٹی و انٹلی جنس یونٹ کی ناکامی کی نشاندہی کی تھی، آج حکومت سے کہا کہ وہ ملک کے تبصرہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور سوالات کا جواب دے۔

ستیہ پال ملک نے جو اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک جموں وکشمیر کے گورنر رہے ہیں جموں کے روز ایک ویب سائٹ دی وائر کے لئے کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وزارت داخلہ نے سی آرپی ایف کو 5 طیارے دینے سے انکار کردیا تھا جس کی اُس نے درخواست کی تھی تاکہ اپنے جوانوں کو منتقل کرسکے۔

طیارے فراہم نہ کرنے کی وجہ سے سکیورٹی عملہ کی بڑی تعداد کو بذریعہ سڑک قافلہ کے طور پر روانہ کرنا پڑا تھا جس کے نتیجہ میں اُن پر گھات لگاکر مہلک حملہ کیا گیا۔ ملک نے کہا کہ سی آرپی ایف والوں نے اپنے عملہ کی منتقلی کے لئے طیارہ مانگا تھا کیونکہ عموماً اتنے بڑے قافلے سڑک کے ذریعہ سفر نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ سے درخواست کی گئی تھی لیکن انہوں نے طیارے دینے سے انکار کردیا تھا۔

ملک نے کہا کہ اگر وہ لوگ مجھ سے مانگتے تو میں انہیں کسی بھی طرح طیارہ فراہم کرتا۔ انہوں نے 5 طیارے دینے کی درخواست کی تھی لیکن یہ انہیں فراہم نہیں کئے گئے۔ میں نے یہ بات اسی روز وزیراعظم کو بتائی کہ یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے۔ اگر ہم طیارے دے دیتے تو یہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا’اب تم چپ رہو‘۔

ملک نے کہا کہ میں نے انہیں بتایا کہ یہ ہماری غلطی ہے اور میں چند چینلوں کو پہلے ہی یہ بات بتاچکا ہوں۔ انہوں نے کہا یہ سب مت کہو یہ کوئی اور چیز ہے، وہ ہمیں بولنے دو۔ ملک نے بتایا کہ قومی سلامتی مشیر اجیت دوبھال نے بھی انہیں خاموش رہنے کے لئے کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ”یہ مت بولئے، آپ چپ رہیں“۔ ملک نے کہا کہ وہ میرے کلاس فیلو رہ چکے ہیں، وہ مجھ سے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا ”ست پال بھائی، یہ مت کہو“۔ ملک نے کہا کہ میں آپ کو بتاسکتا ہوں کہ اُس وقت میں نے یہ محسوس کرلیا تھا کہ اس کی پوری ذمہ داری پاکستان پر ڈالی جائے گی لہٰذا مجھے چپ رہنا تھا“۔انہوں نے کہا کہ ”مجھے یاد ہے کہ وہ (مودی) نیشنل کاربٹ پارک میں تھے۔

وہ شوٹنگ کررہے تھے۔ وہاں فون کی سہولت نہیں تھی۔ وہاں سے نکلنے کے بعد انہوں نے مجھے ایک دھابہ سے فون کیا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا ست پال، کیا ہوا ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ ہوا ہے، میں گھبرایا ہوا ہوں۔ یہ صرف ہماری غلطی سے ہوا ہے۔ اگر ہم ایرکرافٹ دے دیتے تو یہ نہیں ہوتا۔ تو انہوں نے کہا کہ چپ رہیے آپ“۔ ستیہ پال ملک نے اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔