سوشیل میڈیاشمالی بھارت

گجرات فسادات کیس، 22 ملزمین الزاماتِ منسوبہ سے بَری

گجرات کے ضلع پنچ محل کے ہالول ٹاؤن کی ایک عدالت نے 2002ء کے گجرات فسادات کے 22 ملزمین کو جن پر اقلیتی برادری کے 17 افراد بشمول 2 بچوں کے قتل کا الزام ہے، ثبوتوں کے فقدان کی بنا پر الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا۔

گودھرا: گجرات کے ضلع پنچ محل کے ہالول ٹاؤن کی ایک عدالت نے 2002ء کے گجرات فسادات کے 22 ملزمین کو جن پر اقلیتی برادری کے 17 افراد بشمول 2 بچوں کے قتل کا الزام ہے، ثبوتوں کے فقدان کی بنا پر الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا۔

متعلقہ خبریں
قتل کے ملزم مندر پجاری کو عدالتی تحویل میں دے دیا گیا
سینگول کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں: کانگریس

استغاثہ کے بموجب متاثرین کو 28 فروری 2002ء کو ہلاک کیا گیا تھا اور ثبوتوں کو مٹانے کی نیت سے ان کی لاشیں جلا دی گئی تھیں۔ ایڈیشنل سیشن جج ہرش ترویدی نے منگل کے روز تمام 22 ملزمین کو رہا کردیا۔ کیس کی سماعت کے دوران جو طویل عرصہ سے جاری تھی، 8 ملزمین فوت ہوگئے تھے۔

وکیل صفائی گوپال سنہہ سولنکی نے یہ بات بتائی۔ انھوں نے کہا کہ یہ عدالت نے اقلیتی برادری کے 17 ارکان بشمول دو بچوں کے قتل اور فساد برپا کرنے کے کیس کے تمام ملزمین کو ثبوتوں کے فقدان کے بنا پر بری کردیا ہے۔ یہ واقعہ ضلع کے موضع دیلول میں پیش آیا تھا۔

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ 27 فروری 2002ء کو ضلع پنچ محل کے گودھرا ٹاؤن کے قریب ایک ہجوم نے سابر متی اکسپریس کی ایک بوگی کو جلا دیا تھا، جس کے نتیجہ میں 59 مسافر ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر کارسیوک تھے، جو ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔

اس کے دوسرے دن ریاست بھر میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ تشدد کے بعد تعزیراتِ ہند کی قتل اور فساد برپا کرنے سے متعلق دفعات کے تحت موضع دیلول میں ایک ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ اس واقعہ کے تقریباً 2 سال بعد ایک اور پولیس انسپکٹر نے تازہ کیس درج کیا تھا اور فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 22 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

استغاثہ ملزمین کے خلاف کافی ثبوت اکٹھا کرنے سے قاصر رہا تھا، حتیٰ کہ گواہ بھی منحرف ہوگئے تھے۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ متاثرین کی لاشیں کبھی دستیاب نہیں ہوئیں۔ پولیس نے دریا کے کنارے ایک ویران مقام سے چند ہڈیاں برآمد کی تھیں، لیکن وہ اتنی بری طرح جل چکی تھیں کہ مہلوکین کی شناخت ممکن نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ ثبوتوں کے فقدان کی وجہ سے عدالت نے تمام 22 ملزمین کو الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا، جن کے منجملہ 8 کا مقدمہ کی کارروائی کے دوران دیہانت ہوگیا تھا۔