کرناٹک

کرناٹک میں حکومت سازی کا عمل شروع، شیوکمار نے آج شام کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی بلائی میٹنگ

بنگلورو: کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے جمعرات کی شام یہاں کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں شرکت کے لئے تمام ایم ایل ایز کو ایک خط لکھ کر کرناٹک میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کا عمل شروع کردیا ہے۔

بنگلورو: کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے جمعرات کی شام یہاں کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں شرکت کے لئے تمام ایم ایل ایز کو ایک خط لکھ کر کرناٹک میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کا عمل شروع کردیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کمیشن نے چامراج نگر سیٹ پر دیا دوبارہ پولنگ کا حکم
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست

کانگریس نے ابھی تک وزیر اعلی کے نام کا باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے، حالانکہ پارٹی انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے بدھ کو کہا کہ پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے اگلے 48 سے 72 گھنٹوں میں نئے وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان کریں گے۔

مسٹر شیوکمار نے نئی دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ نو منتخب ارکان اسمبلی، قانون ساز کونسلرز اور رکن پارلیمنٹ کی ایک میٹنگ شام 7 بجے ، کوئنس روڈ واقع اندرا گاندھی بھون میں ہوگی۔

مسٹر سدارمیا اور مسٹر شیوکمار کے درمیان وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے تعلق سے پیدا ہونے والا تعطل بدھ کی دیر رات سے جمعرات کی صبح تک جاری رہنے والی کئی میٹنگوں کے بعد حل ہو گیا ہے۔

میٹنگ میں مسٹر کھڑگے، پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور رندیپ سرجے والا اور کرناٹک کے دو تجربہ کار لیڈران نے شرکت کی۔

کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے مسٹر کھڑگے کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران تعطل کو ختم کرنے کے فارمولے کو حتمی شکل دی۔

ذرائع نے بتایا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ جس لیڈر کو زیادہ سے زیادہ ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہو، اسے وزیر اعلیٰ منتخب کیا جائے۔

حلف برداری کی تقریب ہفتہ کو بنگلورو کے کانتی راوا اسٹیڈیم میں کانگریس قیادت کی موجودگی میں ہوگی جس میں پارٹی کے سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہوں گے۔

مسٹر سدارامیا اور مسٹر شیوکمار دونوں 13 مئی کو ریاست میں کانگریس کو قطعی اکثریت ملنے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو اقتدار سے باہر کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے دوڑ میں ہیں۔

اتوار کو پارٹی کی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ نے مسٹر کھڑگے کو اگلا وزیراعلی منتخب کرنے کا اختیار دیا۔ تاہم دونوں رہنما جمعرات کی صبح تک کسی معاہدے پر نہیں پہنچے اور اس بات پر بضڈ رہے کہ انہیں ہی وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔

گزشتہ چار دنوں میں دونوں رہنماؤں نے گہرائی سے بات چیت کی اور ایک دوسرے کی خوبیوں اور کمزوریوں کو شمار کیا۔

مسٹر سدارمیا نے مبینہ طور پر دلیل دی کہ چونکہ مسٹر شیوکمار کے خلاف عدالتی مقدمات زیر التوا ہیں، اس لیے انہیں وزیر اعلیٰ بنانے سے حکومت کی شبیہ خراب ہوگی۔ مسٹر سدارمیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ ایک مقبول چہرہ اور ووٹ حاصل کرنے والے ہیں اور مسلمانوں اور پسماندہ ذات کے ووٹروں میں ان کا احترام کیا جاتا ہے، جو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہوں گے۔

دوسری طرف مسٹر شیوکمار نے دعویٰ کیا کہ مسٹر سدارمیا کے پانچ سال کے اقتدار کے بعد کانگریس کو اقتدار سے باہر پھینک دیا گیا اور انہیں لیجسلیچر پارٹی لیڈر کا عہدہ دیا گیا، لیکن وہ لوک سبھا انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔

a3w
a3w