تلنگانہ میں ادارہ جات مقامی انتخابات تین ماہ میں منعقد کرنے ہائی کورٹ کی ہدایت
تلنگانہ میں ادارہ جات مقامی کے انتخابات کروانے میں تاخیر پر ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا۔ جسٹس ٹی مادھوی دیوی نے واضح ہدایات دیتے ہوئے حکم دیا کہ گرام پنچایت انتخابات آئندہ تین ماہ کے اندر مکمل کیے جائیں اوروارڈس کی حد بندی کا عمل 30 دنوں کے اندر مکمل کیا جائے۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں ادارہ جات مقامی کے انتخابات کروانے میں تاخیر پر ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا۔ جسٹس ٹی مادھوی دیوی نے واضح ہدایات دیتے ہوئے حکم دیا کہ گرام پنچایت انتخابات آئندہ تین ماہ کے اندر مکمل کیے جائیں اوروارڈس کی حد بندی کا عمل 30 دنوں کے اندر مکمل کیا جائے۔
ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن کو اس سلسلہ میں فوری اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب ادارہ جات مقامی کے عہدوں کی مدت 30 جنوری 2024 کو ختم ہو چکی ہے تو انتخابات کے انعقاد میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟
یہ فیصلہ سابق سرپنچوں کی طرف سے دائر کردہ درخواستوں پر سنایا گیا، جنہوں نے انتخابات نہ کرانے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ: سرپنچوں کی مدت گزشتہ سال جنوری میں ختم ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے انتخابات منعقد نہ کرکے پنچایت کی ذمہ داریاں اسپیشل آفیسرس کو سونپ دی ہیں جو کہ آئین اور تلنگانہ پنچایت راج قانون کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت کی جانب سے رجوع ہوتے ہویے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق بی سی ریزرویشن کا تعین پہلے ہونا ضروری ہے جس کے لیے مزید ایک ماہ درکار ہوگا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے سینئر وکیل جی ودیا ساگر نے مؤقف اختیار کیا کہ ریزرویشن کا تعین حکومت کی ذمہ داری ہے اور جب حکومت اس پر فیصلہ لے گی تب الیکشن کمیشن کو دو ماہ کا وقت انتخابات کی مکمل تیاری کے لیے درکار ہوگا۔
اس پر جسٹس مادھوی دیوی نے سخت سوالات اٹھاتے کرتے ہویے کہا کہ جب پہلے الیکشن کروانے کا وعدہ کیا گیا تھا تو عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ اور اگر حکومت تاخیر کرے تو الیکشن کمیشن خود آگے آ کر کارروائی کیوں نہیں کر رہاہے جبکہ سپریم کورٹ اس سلسلہ میں وضاحت کرچکا ہے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس مادھوی دیوی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ گرام پنچایت انتخابات ہر حال میں تین ماہ کے اندر منعقد کیے جائیں۔